یہ اُمّتی ناچیز ہو، دربارِ نبی ہو ۔ تنویر پھول

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر : تنویر پھول

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ اُمّتی ناچیز ہو، دربارِ نبی ہو

" آنکھوں سے برستی ہوئی اشکوں کی جھڑی ہو "


جب آئے سوا نیزے پہ وہ حشر کا سورج

تب سر پہ ردا اُن کی شفاعت کی تنی ہو


سو بار پڑھے قلب مِرا "صلّ علیٰ" ہی

جب لب پہ مِرے نامِ رسولِ عربی ہو


جب تک مجھے رہنا ہے خدا  ! تیری زمیں پر

قسمت میں ہمیشہ ہی مدینے کی گلی ہو


ایسے میں بھلا کون ہے ؟ دیتا ہو دعائیں

پتھر کی ہو برسات ، ادھر گل بدنی ہو


دیدار ہے مقصود ، ہے کوثر کا بہانہ

دیکھوں جو اُنھیں دُور مِری تشنہ لبی ہو


دشمن بھی خجل کیوں نہ ہو جب اُن کی طرف سے

دشنام کے بدلے میں بھی شیریں سُخنی ہو


اللہ  ! مجھے بارِ دگر طیبہ دِکھا دے

اب شاخِ تمنّا یہ مِری جلد ہری ہو


کیا فکر تجھے پھول ، بہ تائیدِ خدا جب

غم خوار ترا ہاشمی و مطّلبی ہو