کشکولِ تمنائے زیارت ہو نظر کاش
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : مرزا حفیظ اوج
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کشکولِ تمنّائے زیارت ہو نظر کاش
ایسے میں حضور آپ بھی فرمائیں، گذر کاش
آداب عطا کر مجھے طیبہ کے الٰہی
”در پیش ہو پھر مجھ کو مدینے کا سفر کاش“
توصیفِ نبی بسکہ اثاثہ ہے ہنر کا
مقبول رہے خدمتِ اقدس میں ہنر کاش
مانگا ہے دعاؤں میں انہیں اُن ہی کے صدقے
ظاہر ابھی ہو جائے دعاؤں کا اثر کاش
ہجرِ شہہِ بطحا میں جسے پل نہیں آرام
کافی رہے بخشش کو مرا سوزِ جگر کاش
میں جشنِ ولادت پہ چراغاں کروں ہر سو
اُس شب تو میسر ہو مجھے کثرتِ زر کاش
اے اوجؔ مدینے سے ہو اِس طور بلاوا
سب دوست اکٹھے چلیں فردوس نگر کاش
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|