ابتذال

نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 12:31، 8 مارچ 2018ء از ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←‏ابتذال کی مزید تعریفیں)
(فرق) → پرانا نسخہ | تازہ ترین نسخہ (فرق) | تازہ نسخہ ← (فرق)
Jump to navigationJump to search


ابتذال کے لغوی معنی بے ہودہ خرچ کرنا ،کھو دینا، بے اعتباری ،بے قدری ،پامالی ، اخلاقی پستی ،عمومیت ، عامیانہ پن ، ہلکا پن اور کمینہ پن کے ہیں۔اسی سے مبتذل ہے جس کے معنی ذلیل ،حقیر، رذیل،سفلہ،کمینہ ،بے قدر اور خفیف کے ہیں اصطلاحاًشاعری میں رکیک بازاری ، عامیانہ فرسودہ اور پامال الفاظ و مضامین کا اظہار ابتذال کہلاتا ہے ۔گویا کہ ابتذال الفاظ کی سطح پر بھی ہوتا ہے اور مضامین کی سطح پر بھی مگر عام طور پر اسے الفاظ کی حد تک محدود سمجھا گیا ہے <ref> فخر الحق نوری، منتخب ادبی اصطلاحیں ، پولیمر پبلی کیشنر لاہور، 1990 </ref>

ابتذال کی مزید تعریفیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"ذلیل و خوار و بے قدر الفاظ کا استعمال کرنا اور محاورہ عوام لانا جس سے خواص پر ہیز کریں جیسے شبرات کی رات، چاہ زمزم کا کنواں " <ref> مولوی نجم الغنی رامپوری بحر الفصاحت </ref>

"غیر ثشقہ، سوقیان الفاظ و مضامین کلام میں لانا عوامیت اور رکاکیت پیدا کرتا ہے ۔ اس سے کلام مبتذل ہو جاتا ہے" <ref> ابوالاعجاز حفیظ صدیقی, کشاف تنقیدی اصطلاحات، مقتدرہ قومی زبان اسلام آباد ،1985ء </ref>

  • "ابتذال کے معنی عام طور پر یہ سمجھے جاتے ہیں کہ جو الفاظ عام لوگ استعمال کرتے ہیں وہ مبتذل ہیں ۔ لیکن سب میں ابتذال میں نہیں پایا جاتا ۔ ابتذال کا معیار مذاقِ صحیح کے سوا اور کوئی چیز نہیں ہے ۔ مذاق صحیح خود بتا دیتا ہے کہ یہ لفظ مبتذل اور سوقیانہ ہے۔" <ref> شبلی نعمانی </ref>

ابتذال کی وضاحت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

یہ سارا معاملہ اخلاقیات کے گرد گھومتا ہے ۔ہر زبان اپنے اندر ایک خاص اخلاقی نظام رکھتی ہے جسے اہل زبان اپنے اخلاقیات کی روشنی میں مرتب کرتے ہیں ۔لہٰذا وہی الفاظ سوقیانہ کہلاتے ہیں یا انہی الفاظ کا استعمال ذوق سلیم پر گراں گزرتا ہے جسے بولنے والے یا جن کے معانی مروجہ اخلاقی نظام سے مزاحم ہوں۔

چونکہ اخلاقیات کے معیار بدلتے رہتے ہیں اس لیے ذوقِ سلیم کے پیمانے کیسےیکساں رہ سکتے ہیں اس لیے ضروری ہے کسی خیال ، کلام یا لفظ کو ابتذال کے خانے میں رکھنا اس کے استعمال یا تخلیق کی تاریخ اور بدلتے ہوئے اخلاقیات کی گہری جانکاری ممکن نہیں ۔یہی وہ دروازہ ہے جہاں سے ابتذال کی بحث فلسفے میں داخل ہوجاتی ہے

شراکتیں[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نصیر احمد، لاہور

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ابتذال | اتصال | اثقال | اخلال | املاکی اغلاط | بدفضائی | بے معنی | تثلیم | تذکرو تانیث کی اغلاط | ترکیب کے ساتھ اعلان نون | تعقیب | تعقید | تقدیم و تاخیر | تکرار | تطویل | تکلف | تلفظ کی اغلاط | تنافر حروف | تنافر کلمات | توارد | توالی اضافت | حشو | دولخت | ذم کا پہلو | سرقہ | سست بندش | سوءادب | شتر گربہ | ضعف تالیف | ضعف خاتمہ | ضعف نظم | ضلع جگت کی بے لطفی | نا موزونیت | شکست ناروا | عیوب ردیف | عیوب قوافی | غرابت لفظی | غلط العام | غلط العوام | غیر شاعرانہ الفاظ کا استعمال | فارسی الفاظ کے آخر کی ہ | فارسیت | کراہیت سمع | کہ اور نہ کا صیحح تلفظ | حصر | تو سے پہلے 'جو کا استعمال | الفاظ کے استعمال میں عدم احتیاط | مبالغہ | متروکات | محاورہ روز مرہ کی اغلاط | مخالفت لغت | مقدرات | منع صرف | منع نحو | واحد جمع کی اغلاط وغیرہ |

حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]