"زہے نصیب، میں سرکار کے دیار میں ہوں ۔ محشر بدایونی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:


زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں
زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں
سلاموں اور درودوں کے آبشار میں ہوں
سلاموں اور درودوں کے آبشار میں ہوں


مرا قیام و سفر ہے ہوائے رحمت میں
مرا قیام و سفر ہے ہوائے رحمت میں
کب اپنے ہوش میں، کب اپنے اختیار میں ہوں
کب اپنے ہوش میں، کب اپنے اختیار میں ہوں


سبب بنے ہیں حضوری کامیری نعت کے حرف
سبب بنے ہیں حضوری کامیری نعت کے حرف
مجھے ہے فخر کہ میں بھی کسی شمار میں ہوں
مجھے ہے فخر کہ میں بھی کسی شمار میں ہوں


نہ اب شعورِ سوال اورنہ اب حواسِ طلب
نہ اب شعورِ سوال اورنہ اب حواسِ طلب
کرم کے بعد کرم ہی کے انتظار میں ہوں
کرم کے بعد کرم ہی کے انتظار میں ہوں


وہ ’’برگ و ۱؂ بار‘‘کا عیش وسکوں تونام کاتھا
وہ ’’برگ و ۱؂ بار‘‘کا عیش وسکوں تونام کاتھا
میں آج سایۂ فردوسِ برگ وبار میں ہوں
میں آج سایۂ فردوسِ برگ وبار میں ہوں


نکالئے مجھے اس قید سے حضور کہ میں
نکالئے مجھے اس قید سے حضور کہ میں
ہوس گزیدہ تمناؤں کے حصار میں ہوں
ہوس گزیدہ تمناؤں کے حصار میں ہوں


دعا ہے میری شجر بستگانِ دُور نشین
دعا ہے میری شجر بستگانِ دُور نشین
ملے وہ تم کو بھی ،میں جس صفِ بہار میں ہوں
ملے وہ تم کو بھی ،میں جس صفِ بہار میں ہوں


سلامِ رخصتِ محشر مگر مرے آقا
سلامِ رخصتِ محشر مگر مرے آقا
یہ غم سنائے نہ جاکر کہ پھر غبار میں ہوں
یہ غم سنائے نہ جاکر کہ پھر غبار میں ہوں
(محشربدایونی۔مرحوم)


=== رسائل و جرائد  جن میں یہ کلام شائع ہوا ===
=== رسائل و جرائد  جن میں یہ کلام شائع ہوا ===

نسخہ بمطابق 11:10، 24 مارچ 2017ء


شاعر: محشر بدایونی

نعت رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم

زہے نصیب ، میں سرکار کے دیار میں ہوں

سلاموں اور درودوں کے آبشار میں ہوں


مرا قیام و سفر ہے ہوائے رحمت میں

کب اپنے ہوش میں، کب اپنے اختیار میں ہوں


سبب بنے ہیں حضوری کامیری نعت کے حرف

مجھے ہے فخر کہ میں بھی کسی شمار میں ہوں


نہ اب شعورِ سوال اورنہ اب حواسِ طلب

کرم کے بعد کرم ہی کے انتظار میں ہوں


وہ ’’برگ و ۱؂ بار‘‘کا عیش وسکوں تونام کاتھا

میں آج سایۂ فردوسِ برگ وبار میں ہوں


نکالئے مجھے اس قید سے حضور کہ میں

ہوس گزیدہ تمناؤں کے حصار میں ہوں


دعا ہے میری شجر بستگانِ دُور نشین

ملے وہ تم کو بھی ،میں جس صفِ بہار میں ہوں


سلامِ رخصتِ محشر مگر مرے آقا

یہ غم سنائے نہ جاکر کہ پھر غبار میں ہوں

رسائل و جرائد جن میں یہ کلام شائع ہوا

نعت رنگ ۔شمارہ نمبر 25


مزید دیکھیے