"صنعت تلمیع" کے نسخوں کے درمیان فرق
Admin (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مثالیں) |
ADMIN (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 39: | سطر 39: | ||
جگ راج کو تاج تورے سر سوہے، میں نے تجھ کو شہ دو سرا جانا" | جگ راج کو تاج تورے سر سوہے، میں نے تجھ کو شہ دو سرا جانا" | ||
=== صنعت تلمیع پر مزید مضمامین === | |||
* [[اُردو نعت میں صنعتِ تلمیع۔ خالد ندیم ]] | |||
=== مزید دیکھئے === | === مزید دیکھئے === |
نسخہ بمطابق 05:10، 16 دسمبر 2017ء
اس صنعت کو صنعت ملمعبھی کہتے ہیں
صنعت تلمیع
اگر کسی نظم یا شعر میں ایک ٹکڑا، مصرع یا شعر کسی دوسری زبان کا لگا دیا جائےتو اسے صنعت ملمع کہتے ہیں <ref> فیروزاللغات </ref>
مثالیں
یا صاحب الجمال و یا سید البشر اس قطعے میں پہلے تین اشعار عربی زبان میں اور آخری مصرع "بعد از خدا بزرگ توئی قصہ مختصر " فارسی میں ہے ۔
مرزا غالب کے نے بھی ایک شعر میں اس صنعت کو استعمال کیا ہے ۔ مرزا غالب کا شعر یوں ہے
دھوپ کی تابش آگ کی گرمی
"ربنا قنا عذاب النار "
درج بالا شعر صنعت اقتباس کا حامل بھی ہے ۔
امام احمد رضا خان بریلوی کے دیوان حدائق بخشش میں ایسے اشعار کی کافی مثالیں ہیں ۔ حوالے کے لئے دو مثالیں پیش کی جا رہی ہیں
"ثانی الثنین اذھما فی الغار "
میں نثار اور فدا محب ِ رسول
" ان کی دعوت میں ہو شامل ان کا نام "
"یوم تدعو ا کل ناس بالامام "
امام احمد رضا خان بریلوی کو یہ امتیاز بھی حاصل ہے کہ انہوں نے ایک ایسا کلام بھی لکھا جس کا ہر شعر "صنعت تلمیع کی مثال ہے اور ہر شعر میں دو نہیں بلکہ چار زبانیں استعمالیں ہوئی ہیں ۔ اور یہ کلام زبان زد عام ہے ۔
لم یات نظیرک فی نظر مثل تو نہ شد پیدا جانا
جگ راج کو تاج تورے سر سوہے، میں نے تجھ کو شہ دو سرا جانا"