عنبر شاہ وارثی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


خاندانی نام سیّد عنبر علی، شہرت عنبر شاہ وارثی اور تخلص عنبر ہے۔ 1906ء میں سلطان الہند کی پریم نگری اجمیر شریف میں پیدا ہوئے۔ آپ کے والد علامہ سیّد ظہور حسین چشتی اجمیری معروف صوفی بزرگ اور عالم دین تھے۔ ابتدائی تعلیم والد کی زیر تربیت ہوئی۔ بعدازاں دارالعلوم معینیہ عثمانیہ اجمیر شریف جیسی اعلیٰ درس گاہ اور علی گڑھ یونیورسٹی سے بھی فیض حاصل کیا۔

بیعت

عنبر شاہ وارثی 13 سال کی عمر میں داخل سلسلہ وارثیہ ہوئے۔ بتوسط حیرت شاہ وارثی یہ سعادت آپ کو حاصل ہوئی۔ حضرت خواجہ مقصود شاہ وارثی کے ہاتھوں 1947ء دیوہ شریف میں آپ کی احرام پوشی ہوئی۔ فن شعر گوئی میں اختر مودودی سے شرفِ تلمذ حاصل تھا۔

شاعری

ڈاکٹر شہزاد احمد آپ کے شاعری کے بارے لکھتے ہیں

آپ ایک حقیقی صوفی مشرب شاعر تھے۔ یہی وجہ ہے کہ آپ کی شاعری میں حقیقت کا فطری رنگ نمایاں ہے۔ آپ کی شاعری میں حمد و نعت اور مناقب خصوصیت کے ساتھ شامل ہیں۔ اہل بیت اطہار کے حوالے سے بھی نظمیں کہی ہیں۔ آپ کی شاعری پر مشتمل مجموعہ کلام کی ہمہ گیریت ہر اہل عقیدت و محبت کی نگاہ میں مقدم ہی نہیں، مسلّم بھی ہے۔صوفی ہونے کے ناتے آپ کے کلام میں عارفانہ رنگ موجود ہے۔

حصرت شیخ سعدی اور حضرت شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی کے قطعات پر آپ کی تضمینات کو شہرتِ دوام حاصل ہے۔ اس کے علاوہ دیگر کلام بھی آپ کی شاعری کی مقبولیت اور حسن قبول کی دلیل ہے۔

معروف کلام

  • سر لامکاں سے طلب ہوئی <ref> ڈاکڑ شہزاد احمد، ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعرا، رنگ ادب پبلی کیشنز، کراچی ۔ 2017</ref>

وفات

وارث نگری کا عنبرؔ خوش نوا بروز پیر 5مئی 1993ء کو سحابِ اجل کی اوٹ میں چھپ گیا۔ آپ کا مزار میوہ شاہ قبرستان جونا دھوبی گھاٹ کراچی میں مرجع خلائق ہے

مزید دیکھیے