مثنوی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


ایسی نظم جس میں ہر شعر ایک مطلع کی صورت ہو ۔

مثنوی اردو کی سب سے پرانی صنف ہے ۔ فخر دین نظامی کی مثنوی کدم راو پدم راو اردو کی پہلی شعری تصنیف ہے

مثنوی کی نعتیہ تاریخ میں اہمیت

ڈاکٹر نسیم الدین فریس ۔ بھارت اپنے مضمون دکنی مثنویوں میں نعت میں فرماتے ہیں ۔

اردو شاعری کا دکنی دور ایک طرح سے مثنوی کا دور تھا۔ اس دور میں فقہی،صوفیانہ،عشقیہ، رزمیہ، اخلاقی، تاریخی اور سوانحی غرض ہر طرح کی بکثرت مثنویاں لکھی گئیں۔ فارسی شعراء کی روش کے مطابق دکنی شعرا نے بھی مثنو ی کے آغاز میں حمد و مناجات اور نعت و منقبت لکھنے کا اہتمام کیا۔ اس طرح حمد و نعت کی شمولیت مثنوی کا لازمہ بن گئی۔ اس کے نتیجے میں دکنی مثنویوں میں نعتیہ شاعری کی ایک طویل درخشاں روایت وجود میں آئی۔


ڈاکٹر عزیز احسن ، نعت رنگ کے مدیر صبیح رحمانی کو ایک خط میں لکھتے ہیں

"’’ سیکڑوں مثنویاں لکھی گئی ہیں جن میں سے کچھ مطبوعہ اور کچھ غیر مطبوعہ ہیں۔ان مثنویوں کی ابتدا حمد و نعت ہی سے ہوئی ہے۔ چنانچہ اگر ہم ہر بار کسی ایک مثنوی سے نعت کے اشعار منتخب یا مکمل شکل میں ،نعت رنگ کی زینت بناسکیں تو ہماری یہ کاوش ، نعتیہ ادب کے مطبوعہ خزانے میں اضافے کا بھی باعث ہوگی اور تحقیقی آفاق کی وسعتوں کی راہ بھی ہموار کرے گی <ref> نعت نامے ، نعت ریسرچ سنٹر، کراچی </ref>

ان آراء سے اندازہ ہوتا ہے کہ جب سے اردو مثنوی کا وجود ہے ۔ حمدیہ و نعتیہ شاعری بھی اسی وقت سے ہے ۔

مشہور مثنویاں

حواشی و حوالہ جات