ملی ہے ایک اشارے پہ جس کے ، کنکریوں کو بھی گویائی (ڈاکٹرحبیب راحت حبابؔ )
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 09:13، 31 مارچ 2018ء از سید عرفان عرفی (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
شاعر : حبیب راحت حبابؔ
مطبوعہ : دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ملی ہے ایک اشارے پہ جس کے ، کنکریوں کو بھی گویائی
اُس اُمّی پہ ختم ہوئی ہے ، سب حکمت اور دانائی
معراج کی شب ہو مبارک ، سدرہ کا سفر ہو مبارک
سُوئے عرش چلی جو سواری تو تھی وجد میں ساری خدائی
صدّیق و عمر بھی شیدا عثمان و علی بھی واری
ہے ستاروں کے جھرمٹ میں ،اُس چاند کی جلوہ نمائی
میری عمر کا اک اک لمحہ ، سو جان سے تم پر قرباں
میری خاک بھی کام آ جائے، ہو اتنی کرم فرمائی
تراذکر ہی شام و سحر ہو، تیری یاد میں عمر بسر ہو
ترے نور سے جگمگ ہے جگ ، تیرے نور سے ہے رعنائی
میری حمد و ثنا بھی بے شک ، تیرے نام بغیر ادھوری
میں حبابؔ بھلا کیا مٹّی ، اور نور کی لکّھوں بڑائی
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
گذشتہ ماہ زیادہ پڑھے جانے والے موضوعات | |
---|---|
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |