"مناقب حسین بن علی" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 82: سطر 82:


راكبِ دوشِ رسالتﷺ كی امامت چمكی
راكبِ دوشِ رسالتﷺ كی امامت چمكی
===== عمیر نجمی ۔ بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی =====
شاعر : [[عمیر نجمی]]، [[رحیم یار خان]]، [[پاکستان]]
بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی
کئی دلوں پہ کٹے سر کی دھاک بیٹھ گئی
اِدھر زمیں پہ گرا ہاشمی چراغ، اُدھر
فلک پہ سوگ میں اک ذاتِ پاک بیٹھ گئی
بدن جو بزمِ عزا سے اٹھا تو روح وہیں
بہ صد نیاز، بہ صد انہماک، بیٹھ گئی
بہ یادِ سجدہِ تشنہ امام، سجدہ کیا
اور اتنی دیر سے اٹھا کہ ناک بیٹھ گئی
جو بے ردا تھی، اٹھی اور دورنِ قصرِ دمشق
بڑے بڑوں کی ردا کر کے چاک، بیٹھ گئی
عدو حسین۴ کا ہو اور نشان چھوڑے زمیں؟
سنا ہے اس کی لحد ٹھیک ٹھاک بیٹھ گئی


=== قصیدہ ===
=== قصیدہ ===

نسخہ بمطابق 17:41، 22 اگست 2019ء


Hussain bin Ali.gif

اس صفحے پر شہید کربلا سیدنا حسین بن علی رضی اللہ تعالی عنہ کے سلام اور مناقب اس امید پر یکجا کیے جا رہے ہیں کہ مناقب پر کام کرنے والے محققین و ناقدین کو کافی و شافی ذخیرہ ایک ہی جگہ دستیاب ہو ۔ انتخاب شائع کرنے والے پبلشرز بھی مستفید ہو سکتے ہیں ۔ کوئی بھی اشاعتی ادارہ اگر مناقب حسین کے کسی انتخاب میں ان کلاموں میں سے کوئی کلام یا سارے کلام استعمال کرنا چاہتا ہوتو تو اسے شاعر اور ادارے کی طرف سے اجازت ہوگی ۔

اگر آپ شاعر ہیں اور آپ نے کوئی سلام یا منقبت کہہ رکھی ہو تو تبادلۂ خیال:مناقب حسین بن علی کو ترمیم کرکے پیش کر دیں ۔

منقبت

اسلم فیضی ۔ صدق ویقین ومہر و محبت حسینؑ ہیں

شاعر : اسلم فیضی ، کوہاٹ ، پاکستان

صدق ویقین ومہر و محبت حسینؑ ہیں

دستورِ زندگی كی حقیقت حسینؑ ہیں


سجدوں كی كہكشاں سے عبارت ہےجن كی ذات

وہ آشناۓ روحِ عبادت حسینؑ ہیں


بخشا گیا ہے اُن كو وقارِ خود آگہی

اپنے لۓ تو نورِ بصیرت حسینؑ ہیں


ہر زوایے سے كیوں نہ انہیں معتبر كہوں

فخرِ حیات و فخرِ شہادت حسینؑ ہیں


جس نے نبیۖ كے دین كو ضو پاش كردیا

اس روشنی كی زندہ علامت حسینؑ ہیں


ہر عہد میں لڑیں گے یزیدوں كے ساتھ ہم

ہر عہد میں ہماری ضرورت حسینؑ ہیں


دیكھو تو كربلا میں ہیں تكمیل انقلاب

سوچو تو پورے دہر كی قیمت حسینؑ ہیں


نوكِ سناں پہ بھی رہا غیرت كا بانكپن

خورشیدِ آسمانِ شجاعت حسینؑ ہیں



اسلم فیضی ۔ صفحہِ زیست پہ تحریر شہادت چمكی

شاعر : اسلم فیضی ، کوہاٹ ، پاکستان

صفحہِ زیست پہ تحریر شہادت چمكی

اِك نۓ رنگ سے انسان كی عظمت چمكی


كس نے خوں بانٹ دیا اپنے جگر پاروں كا

نوكِ شمشیر پہ یہ كس كی سخاوت چمكی


ورنہ تا حشر یزیدوں كی حكومت ہوتی

شكر ہے حضرت شبیرؓ كی جرأت چمكی


بجھ گٸیں ظلم كی سب مشعلیں یارو! لیكن

ریگِ كربل میں فقط اُن كی قیادت چمكی


معتبر كیوں نہ اجالوں كا سفر ہو فیضؔی

راكبِ دوشِ رسالتﷺ كی امامت چمكی

عمیر نجمی ۔ بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی

شاعر : عمیر نجمی، رحیم یار خان، پاکستان

بہ وقتِ عصر جو کربل کی خاک بیٹھ گئی

کئی دلوں پہ کٹے سر کی دھاک بیٹھ گئی


اِدھر زمیں پہ گرا ہاشمی چراغ، اُدھر

فلک پہ سوگ میں اک ذاتِ پاک بیٹھ گئی


بدن جو بزمِ عزا سے اٹھا تو روح وہیں

بہ صد نیاز، بہ صد انہماک، بیٹھ گئی


بہ یادِ سجدہِ تشنہ امام، سجدہ کیا

اور اتنی دیر سے اٹھا کہ ناک بیٹھ گئی


جو بے ردا تھی، اٹھی اور دورنِ قصرِ دمشق

بڑے بڑوں کی ردا کر کے چاک، بیٹھ گئی


عدو حسین۴ کا ہو اور نشان چھوڑے زمیں؟

سنا ہے اس کی لحد ٹھیک ٹھاک بیٹھ گئی

قصیدہ

سلام

عبدالجلیل ۔ بے سہاروں کےسہارے مصطفٰےﷺ کوہوسلام

بے سہاروں کےسہارے مصطفٰےﷺ کوہوسلام

رحمتِ عالم حبیبِ کبریا کو ہو سلام


حیدرؓ و حسنینؓ و زہرؓا آئے جس چادر تلے

المزمل شان والی اس رِدا کو ہو سلام


جن کی عظمت کا بیاں ہے آیئہ تطہیر میں

اہل بیت پاکؓ کی شانِ عُلیٰ کو ہو سلام


جس کا چہرہ دیکھنا بھی ہے عبادت وہ علیؓ

مرتضیٰؓ ، مشکل کشاؓ ، شیر خُداؓ کو ہو سلام


تیری آمد پر ہوئے سر خم سبھی کے حشر میں

نُور چشمِ مصطفٰےﷺ تیری حیا کو ہو سلام


اے حسنؓ تیری فراست پر ہو کُل دانش نثار

راحتِ جانِ نبیﷺ تیری ذکاء کو ہو سلام


جس کی دلجوئی کی خاطر ہو گیا سجدہ طویل

راکبِ دوشِ نبیﷺ کی اس ادا کو ہو سلام


تادمِ آخر رہا تجھ کو پیاسوں کا خیال

اے علمدارِ وفا تیری وفا کو ہو سلام


قاسمؓ و عونؓ و محمدؓ اکبرؓ و اصغرؓ سبھی

غنچہ ہائے نازنین و دلربا کو ہو سلام


اکبرؓ و اصغرؓ کے لاشے دیکھ کر بھیگی نہ آنکھ

کربلا میں صبر کی اُس انتہا کو ہو سلام


دیں بچانے کیلئے جب کر دیا کنبہ نثار

منبعِ جود و سخا تیری سخا کو ہو سلام


جان و مال و آل دے کر زندۂ جاوید ہیں

اے شہیدِ کربلا ایسی بقا کو ہو سلام


دیکھ کر نوکِ سناں پر سر تیرا بولے ملک

مرحبا ! سبطِ نبی تیری انا کو ہو سلام


زیرِ خنجر کی ادا شبّیرؓ نے ایسی نماز

سب عدو کہنے لگے حُسنِ ادا کو ہو سلام


مصطفٰےﷺ کی آل کا جو درد رکھتے ہیں جلیل

تا قیامت اُن غلاموں کی وفا کو ہو سلام

کرب و بلا

ابو الحسن خاور ۔ وہ ایک نور جو غار حرا سے آتا ہے

وہ ایک نور جو غار حرا سے آتا ہے

اسی کا عکس تو کرب و بلا سے آتا ہے


ہزاروں سال زمانے نے انتظار کیا

کہ کربلا میں کوئی کب منٰی سے آتا ہے


نہ پیاس میں علی اصغر رگڑتے ہیں ایٹرھی

نہ دوڑ کر کوئی کوہ صفا سے آتا ہے


میں بھول سکتا ہوں کچھ دیر کے لیے سب کچھ

مگر وہ تیر کہ جو حرملہ سے آتا ہے


یہ جیسے کرب و بلا ہی کا ایک آنسو ہو

فرات بہتا ہوا نینوا سے آتا ہے


غم ِ حسین میں اشکوں کو کیا سمجھتے ہو؟

مجھے تو لگتا ہے پرسہ خدا سے آتا ہے


اسلم فیضی ۔ كاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ كیسا لكھا؟

شاعر  : اسلم فیضی ، کوہاٹ ، پاکستان

كاتبِ تقدیر نے یہ سانحہ كیسا لكھا؟

بہتے دریا كے لبوں پر پیاس كا صحرا لكھا!


كس نےاُس كی چھاؤں میں كردی ملاوٹ دھوپ كی

غیر كے سر پر بھی جس نے دُھوپ میں سایہ لكھا


سرِنگوں سچاٸی كو كب كرسكی تیغِ ستم

جرأتِ شبیرؓ نے حرفِ وفا كیسا لكھا


كربلا میں كِشتِ دیں كی آبیاری كے لۓ

پیاس كے ماروں نے اپنے خُون كا دریا لكھا


رَو پڑی ہوگی اجل اُس سنسناتے تیر پر

گردنِ اصغرؓ پہ جس نے زخم اِك گہرا لكھا


سیّدہ زینبؓ ! تِرے صبر وتحمل كو سلام

تُو نے لوحِ زندگی پر حوصلہ كیسا لكھا


جب بھی نكلا عدل كو یكسر مٹانے كیلۓ

ظُلم نے فیضی خود اپنی قبر كا كتبہ لكھا

عبد الجلیل ۔ اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

شاعر: حافظ عبد الجلیل ، کوہاٹ ، پاکستان

اے حسینؓ ابنِ علیؓ سب کچھ لُٹایا آپ نے

جان و مال و آل دے کر دیں بچایا آپ نے


منبرومحراب ومسجد میں تلاوت سب نےکی

بر سرِ نوکِ سناں قرآں سنایا آپ نے


آسماں بھی رو پڑا تھا اکبرؓ و قاسمؓ کا جب

کربلا کی ریت سے لاشہ اُٹھایا آپ نے


تین دن پیاسے رہے اور بر لبِ نہرِ فرات

تشنہ اصغرؓ دے دیا ‘ پانی نہ مانگا آپ نے


کس طرح اےشاہِ دیں! میدان میں جاتےہوئے

عابدِؓؓ بیمار کو سینے لگایا آپ نے


لشکر شامی سے آکر وہ حسینی بن گیا

اپنے قدموں میں بلا کر حُر بنایا آپ نے

مزید دیکھیے

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات