بوقتِ مرگ یہ جلوہ مِری نظر میں رہے
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : اسلم فیضی
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بوقتِ مرگ یہ جلوہ مِری نظر میں رہے
جمالِ گنبدِخضرا ہی چشمِ تر میں رہے
دیارِ نور کی دُھن میں ہی آگے بڑھتا رہوں
دیارِ نور کا سودا ہی میرے سَر میں رہے
میں جو بھی لفظ لکھوں تیرے نام ہو آقاؐ
مِرا کلام تِری نعت کے اثر میں رہے
جو اپنے دل میں سجالے تِری وفا کے چراغ
تو روشنی کا حوالہ اسی کے گھر میں رہے
حضورِ پاکؐ سے جس نے بھی رابطہ رکھا
اُسی کے نام کے چرچے زمانے بھر میں رہے
نبیؐ کے شہر میں فیضیؔ میں آتا جاتا رہوں
مِرا وجود ہمیشہ اسی سفر میں رہے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|