بھُلایا ہے تجھے تو ہر گھڑی آزار لگتی ہے
شاعر : اسلم فیضی
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
بھُلایا ہے تجھے تو ہر گھڑی آزار لگتی ہے
ہماری سانس بھی آقاؐ! ہمیں تلوار لگتی ہے
تِری دہلیز سے چھوٹا ہے جب سے سلسلہ اپنا
ہماری زندگی اِک وادیِ پُر خار لگتی ہے
ہمارے قلب و جاں کے سارے شیشے ریزہ ریزہ ہیں
شکستہ در شکستہ روح کی دیوار لگتی ہے
ہمارے عہد کی ظلمت نے ہم سے چھین لی منزل
ہماری صبحِ صادق بھی پسِ دیوار لگتی ہے
ہمیں اپنے کرم کے بے خزاں موسم عطا کردے
یہ دنیا اب ہمارے درپئے آزار لگتی ہے
تِرے ہی ذکر سے ہر سو اُجالے پھیل جاتے ہیَں
تِری ہی یاد ہے جو روشنی آثار لگتی ہے
مِرے آقاؐ! ہمیں بس رحمتوں کی چھائوں پہنا دے
غموں کی دھوپ سر پر اب جہنم زار لگتی ہے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|