تبادلۂ خیال:ازل سے یہی ایک سودا ہے سر میں ۔ شبنم رومانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

تنویر پھول[ماخذ میں ترمیم کریں]

اظہارِ خیال : یہ حمد اُس طرحی حمدیہ مشاعرے کی ہے جو ڈاکٹر جمیل عظیم آبادی مرحوم کی رہائش گاہ پر آج سے بیس سال پہلے منعقد ہُوا تھا اور جس کی صدارت شبنم رومانی مرحوم کر رہے تھے ۔ خاور بھائی اور صبیح بھائی کا شکریہ کہ یہ حمد پڑھ کر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ شبنم رومانی صاحب سے ملاقات بہت دلچسپ رہی ، وہ ایک زمانے میں اسٹیٹ بینک آف پاکستان، کراچی میں بھی رہے تھے اور بچوں کے ادب سے بھی وابستہ تھے ۔ انھوں نے راقم الحروف کی طرحی حمد بہت پسند کی جو بعد میں"انوار حرا" مطبوعہ جولائی ۱۹۹۷ ء میں شامل ہوئی ۔ وہ حمد درج ذیل ہے ۔ شبنم صاحب مرحوم سے اس کے بعد اُن کی رہائش گاہ پربھی ملاقات ہوئی ۔ اُن کا اصل نام مرزا عظیم بیگ چغتائی تھا [ یہی نام مشہور ادیبہ عصمت چغتائی کے بڑے بھائی کا بھی تھا جو مزاح نگار تھے ] ۔شبنم صاحب کے بیٹے فیصل عظیم بھی شاعر ہیں اور آج کل کینیڈا میں رہائش پذیر ہیں ۔ راقم الحروف کی طرحی حمد " نعت کائنات" کے قارئین کے لئے :


ہیں تابانیاں تیری لعل و گہر میں
تو ہی جلوہ افشاں ہے نورِ سحر میں

ہیں مصروف تسبیح میں سارے طائر
ترا ذکر ہوتا ہے نخل و شجر میں

کیا تو نے مخلوق کا رزق پیدا
نہاں تیری قدرت ہے برگ و ثمر میں

ہر اِک شے ہے محتاج مرضی کی تیری
خدایا ہے تو حکم راں بحر و بر میں

سمائی مِرے دل میں ہے تیری وسعت
نہیں لا سکا میں حصارِ نظر میں

لکھا لوحِ محفوظ میں تو نے یا رب
ازل سے ابد تک جو ہے خشک و تر میں

زیارت کروں میں ترے گھر کی اکثر
عطا کر وہ قوت مِرے بال و پر میں

اُنھیں چُن لیا رب نے موتی سمجھ کر
وہ آنسو جو تھے دامنِ چشم ِ تر میں

وہی میرا حافظ ، وہی میرا ناصر
وہی آسرا ہے سفر میں ، حضر میں

چھُپی برگِ گل میں ہے نرمی اُسی کی
نہاں ہے جلال اُس کا برق و شرر میں

تعلق وہی حمد اور نعت میں ہے
تعلق ہے جیسا کہ شمس و قمر میں

کرم کی نظر پھول پر ہو الٰہی
فنا ہو گیا عشق ِ خیر البشر میں


ابوالحسن خاور[ماخذ میں ترمیم کریں]

تنویر پھول صاحب اس کلام کے بارے مزید معلومات مہیا کرنے کا بہت شکریہ ۔ان معلومات کو مناسب جگہ پر لگا دیا جائے گا