ازل سے یہی ایک سودا ہے سر میں ۔ شبنم رومانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: شبنم رومانی

حمدِ باری تعالی جل جلالہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

اَزل سے یہی ایک سودا ہے سر میں

تجھے دیکھ لوں، تجھ کو بھر لُوں نظر میں


زمیں کی طرح میرا سر گھومتا ہے

کہاں طاقتِ حمدِ باری بشر میں


مجھے جسم بخشا، مجھے روح بخشی

اُجالا کیا تنگ، تاریک گھر میں


یہاں جو بھی شے ہے، کمال اُس کے طے ہے

ہوا باندھ دی ہے پرندے کے پر میں


عجب نعمتیں شب کے پردے میں بخشیں

عجب رحمتیں گھول دی ہیں سحر میں


درِ کعبہ پر دیر سے چُپ کھڑا ہوں

قیامت کا منطر ہے میری نظر میں


محمدﷺ میں بھی حمد ہے جزوِ اعظم

کہی حمد ہی نعتِ خیرالبشر میں


تنویر پھول[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

"یہ حمد اُس طرحی حمدیہ مشاعرے کی ہے جو ڈاکٹر جمیل عظیم آبادی مرحوم کی رہائش گاہ پر آج سے بیس سال پہلے منعقد ہُوا تھا اور جس کی صدارت شبنم رومانی مرحوم کر رہے تھے ۔ صبیح بھائی کا شکریہ کہ یہ حمد پڑھ کر پرانی یادیں تازہ ہوگئیں ۔ شبنم صاحب سے ملاقات بہت دلچسپ رہی ، انھوں نے راقم الحروف کی طرحی حمد بہت پسند کی جو بعد میں" انوار حرا" مطبوعہ جولائی 1997 ء میں شامل ہوئی ۔ شبنم صاحب مرحوم سے اس کے بعد اُن کی رہائش گاہ پربھی ملاقات ہوئی ۔ "نعت کائنات" کے قارئین کے لیے میری حمد بھی پیش خدمت ہے

ہے تابانیاں تیری لعل و گہر میں ۔ تنویر پھول "