رسولِ پاک نے کب کوئی انتقام لیا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

شاعر: مشاہد رضوی

نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

رسولِ پاک نے کب کوئی انتقام لیا

ہزاروں ظلم کے بدلے دعا سے کام لیا

جو گر رہےتھے تذلل کی سخت کھائی میں

انھیں حضور کے دستِ کرم نے تھام لیا

انھیں بھی بخش دیا رحمت دوعالم نے

جنھوں نے کام عداوت سے ہی دوام لیا

بس ایک لمحے میں روتے، ہوئے تبسم ریز

شہِ مدینہ نے جب کارِ ابتسام لیا

تسلی دینے چلی آئی رحمت وشفقت

غم و الم میں شہ دیں کا جونہی نام لیا

صحابیت کے شرف سے وہ متصف ٹھہرے

جنھوں نے ساقیِ کوثر سے مست جام لیا

مزاج رضوی مشاہدؔ کا خوشگوار ہوا

جو سر پہ گیسوئے واللیل مشک فام لیا

۱۴؍ رمضان المبارک 1443ھ/16 ؍اپریل 2022ء بروز سنیچر

٭٭٭

پچھلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

مرے رسول مرے پیشوا سلام علیک

اگلا کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

نہیں کوئی بھی ان سا کون و مکاں میں