مجھے اُن کے در سے فرصت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

مجھے اُن کے در سے فرصت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی

کسی اور کی ضرورت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


وہی میری ابتداء ہیں وہی میری انتہا ہیں

کہیں اور میری نسبت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


وہ ہمیشہ میرے آقا میں سدا غلام اُن کا

مری اور کچھ حقیقت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


میں ازل سے ان کے در کے تکڑوں پہ پل رہا ہوں

ہے کرم کوئی مصیبت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


فقط اک نظر نے اُن کی مجھے کیا سے کیا کیا ہے

مجھے خود پہ اتنی حیرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


تری ہر نظر کے صدقے تری ہر ادا کے قرباں

مرے لب پہ کچھ شکایت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


ترے عشق میں حلاوت' ترے ذکر میں سعادت

مری اس سے اچھی حالت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


ترے در پہ زندگی ہے ترے در پہ بندگی ہے

کہیں اور ایسی دولت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


اِسی سرزمیں سے اُلفت' اِسی ملک سے محبت

اِسے چھوڑنے کی ہمت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


ہے کرم کہ مجھ کو اپنے قدموں میں رکھ لیا ہے

مری عارف اور حسرت کبھی تھی نہ ہے نہ ہوگی


مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات