ہمزہ کی املا

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


ہمزہ اس صورت میں عربی الفاظ کے آخر میں موجود ہوتا ہے جیسے وفاء، دعاء، ابتداء، علماء، شعراء وغیرہ میں۔ اصول یہ ہے کہ اردو میں مفرد حالت میں یہ ہمزہ نہیں لکھا جائے گا۔ وہی لفظ جب موصوف یا مضاف بنتا ہے تو ہمزہ لوٹ آتا ہے۔


ہمزے کی آخر اللفظ واقع ہونے میں تین صورتیں ہیں:


اول: نہ شامل کتابت نہ وزن میں شمار ہے۔

دُوُم: شامل کتابت نہیں لیکن وزن میں شمار ہوتا ہے۔

سِوُم: شامل کتابت بھی ہے وزن میں بھی شمار ہوتا ہے۔


پہلی صورت ایسے عربی لفظوں کا تنہا استعمال ہے جیسے دعا، ثنا، رضا بر وزن فَعَل، ابتدا، انتہا، ارتقا بر وزن فاعلن۔

یہ ارتقا کا چلن ہے کہ ہر زمانے میں

مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن


میں نہیں جانتا دعا کیا ہے

فاعلاتن مفاعلن فعلن


دوسری صورت ایسے لفظوں کی ترکیب عطفی کی ہے جیسے دعا و سلام، ابتدا و انتہا وغیرہ۔


وفا کی مزد میں ہم پر جفا و جور کیا کہیے

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن


کر جفا و جور خاطر خواہ تو

فاعلاتن فاعلاتن فاعلن


اس صورت میں تخفیفاً بھی باندھا جاتا ہے کہ ہمزے کی آواز شمار ہو لیکن و ساقط ہو جائے یعنی شمار میں ءُ آئے۔


یک طرف سودا و یک سو منت دستار ہے

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن


واں کہاں یہ عطا و بذل و کرم

فاعلاتن مفاعلن فعلن


تیسری صورت میں آگے متعدد صورتیں ہیں۔


اول: انھیں لفظوں کی اردو کے مطابق جمع میں ہمزہ شامل کتابت و وزن ہوگا جیسے دعائیں اور دعاؤں، وفائیں اور وفاؤں بر وزن فعولن۔


جیسے کعبے میں دعاؤں سے فضا معمور ہے

فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن

مری جفا طلبی کو دعائیں دیتا ہے

مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن

پتھر کرے جگر کو تب تو کرے وفائیں

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن

رعنائیاں ادائیں رنگینیاں صفائیں

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن


دوم اس قسم کے لفظوں کی ترکیب اضافت و صفت میں ہمزہ لوٹ آتا ہے جیسے شعرائے کرام، علمائے کرام، علمائے حدیث، دعائے مستجاب ادائے خوب وغیرہ میں۔


پڑتا نہ تھا بھروسا عہد وفائے گُل پر

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن

گل کی جفا بھی جانی دیکھی وفائے بلبل

مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن

دعائے طفلک گفتار آزما کی مثال

مفاعلن فعِلاتن مفاعلن فعلن


سوم ہاے مختفی والے الفاظ کی اضافت و صفت کی صورت میں ہمزہ آتا ہے اور شامل کتابت و وزن ہوتا ہے جیسے جذبۂ صادق، بندۂ مزدور وغیرہ میں۔

ہیں تلخ بہت بندۂ مزدور کے اوقات

مفعول مفاعیل مفاعیل مفاعیل

دل آدمی کا ہے فقط اک جذبۂ بلند

مفعول فاعلات مفاعیل فاعلات

بشکریہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

عمر وڑائچ

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

املاکی اغلاط

ابتذال | اتصال | اثقال | اخلال | املاکی اغلاط | بدفضائی | بے معنی | تثلیم | تذکرو تانیث کی اغلاط | ترکیب کے ساتھ اعلان نون | تعقیب | تعقید | تقدیم و تاخیر | تکرار | تطویل | تکلف | تلفظ کی اغلاط | تنافر حروف | تنافر کلمات | توارد | توالی اضافت | حشو | دولخت | ذم کا پہلو | سرقہ | سست بندش | سوءادب | شتر گربہ | ضعف تالیف | ضعف خاتمہ | ضعف نظم | ضلع جگت کی بے لطفی | نا موزونیت | شکست ناروا | عیوب ردیف | عیوب قوافی | غرابت لفظی | غلط العام | غلط العوام | غیر شاعرانہ الفاظ کا استعمال | فارسی الفاظ کے آخر کی ہ | فارسیت | کراہیت سمع | کہ اور نہ کا صیحح تلفظ | حصر | تو سے پہلے 'جو کا استعمال | الفاظ کے استعمال میں عدم احتیاط | مبالغہ | متروکات | محاورہ روز مرہ کی اغلاط | مخالفت لغت | مقدرات | منع صرف | منع نحو | واحد جمع کی اغلاط وغیرہ |