یا ربّ! مِرا نصیب مجھے اوج پر ملے
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر : اسلم فیضی
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
یا ربّ! مِرا نصیب مجھے اوج پر ملے
شہرِ حبیبؐ کے لئے اذنِ سفر ملے
پیشِ نظر ہو گنبدِ خضرا کی روشنی
تاریکئیِ حیات کو نورِ سحر ملے
آنکھوں میں بس ہی جائے جمالِ درِ حضورؐ
طاقِ نگاہ کو یہی ذوقِ نظر ملے
محشر میں بھی لبوں پہ درود و سلام ہو
جنت میں گھر بہ صدقہِ خیرالبشرؐملے
ڈوبا رہوں خیالِ مدینہ میں رات دن
یہ لذتِ بہشت مجھے عمر بھر ملے
دنیا کے تاج و تخت کی ہو کیوں طلب اُسے
جس کو مِرے نبیؐ کا درِ معتبر ملے
فیضیؔ اٹل ہے اُن پہ نبوّت ہوئی تمام
دنیا کو پھر حضورؐ سا کیوں راہبر ملے؟
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|