"غلام محی الدین" کے نسخوں کے درمیان فرق

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
 
سطر 10: سطر 10:
<blockquote>
<blockquote>


پروفیسر رانا غلام محی الدین [[غزل]] اور[[ نعت]] میں منفرد اسلوب کے حامل شاعر ہیں۔ ان کی غزلیات کا مجموعہ ستمبر 2020ء میں چھاگل کے نام سے چھپ پر اردو ادب میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ دوسرے مجموعے کی تیاری جاری ہے۔ نعتیہ کلام اگرچہ اتنا نہیں کہ مجموعہ کی صورت میں شائع ہو سکے مگر اتنا ضرور ہے کہ اس پر کئی مقالے لکھے جا سکیں۔ رانا غلام محی الدین صاحب کی نعت میں نیاز مندی وارفتگی کے ساتھ ظہور کرتی ہے۔ ان کا کلام کیفیت اور جذبے کی شدت سے لبریز ہے۔ ایک ایک مصرع آنسوؤں میں تر اور ایک ایک حرف احتیاط کا آئینہ ہے ۔۔۔۔۔
پروفیسر رانا غلام محی الدین [[غزل]] اور[[ نعت]] میں منفرد اسلوب کے حامل شاعر ہیں۔ ان کی غزلیات کا مجموعہ ستمبر 2020ء میں [[چھاگل ]]کے نام سے چھپ پر اردو ادب میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ دوسرے مجموعے کی تیاری جاری ہے۔ان کا  نعتیہ کلام مقدار کے لحاظ سے اگرچہ اتنا نہیں کہ مجموعہ کی صورت میں شائع ہو سکے مگر اتنا معیار کے اعتبار سے اتنا ارفع ضرور ہے کہ اس پر کئی مقالے لکھے جا سکیں۔ رانا غلام محی الدین کی نعت میں نیاز مندی ،  وارفتگی اورعقیدت  قلبی واردات  کے ساتھ ظہور کرتی ہے اس لیے  ان کا کلام کیفیت اور جذبے کی شدت سے لبریز ہے۔ ایک ایک مصرع آنسوؤں میں تر اور ایک ایک حرف احتیاط کا آئینہ ہے ۔ ان کا تلمیحاتی شعورجب  عصری حسیات  سے مل کر شعر میں ڈھلتاہے تو یوں لگتا ہے جیسے روایت کی سرزمین سے  جدت کا آفتاب طلوع ہو رہا ہو۔ 
</blockquote>
</blockquote>


=== نعتیہ کلام  ===
=== نعتیہ کلام  ===
*  [[ زینہء جاں پہ پاؤں دھرتا ہوا ]]
*  [[ زینہء جاں پہ پاؤں دھرتا ہوا ]]

حالیہ نسخہ بمطابق 12:54، 26 جولائی 2021ء


غلام محی الدین کا تعلق اوکاڑہ سے ہے ۔ صابر رضوی ان کے بارے لکھتے ہیں ۔

پروفیسر رانا غلام محی الدین غزل اورنعت میں منفرد اسلوب کے حامل شاعر ہیں۔ ان کی غزلیات کا مجموعہ ستمبر 2020ء میں چھاگل کے نام سے چھپ پر اردو ادب میں اپنا مقام بنا چکا ہے۔ دوسرے مجموعے کی تیاری جاری ہے۔ان کا نعتیہ کلام مقدار کے لحاظ سے اگرچہ اتنا نہیں کہ مجموعہ کی صورت میں شائع ہو سکے مگر اتنا معیار کے اعتبار سے اتنا ارفع ضرور ہے کہ اس پر کئی مقالے لکھے جا سکیں۔ رانا غلام محی الدین کی نعت میں نیاز مندی ، وارفتگی اورعقیدت قلبی واردات کے ساتھ ظہور کرتی ہے اس لیے ان کا کلام کیفیت اور جذبے کی شدت سے لبریز ہے۔ ایک ایک مصرع آنسوؤں میں تر اور ایک ایک حرف احتیاط کا آئینہ ہے ۔ ان کا تلمیحاتی شعورجب عصری حسیات سے مل کر شعر میں ڈھلتاہے تو یوں لگتا ہے جیسے روایت کی سرزمین سے جدت کا آفتاب طلوع ہو رہا ہو۔

نعتیہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]