لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ صبیح رحمانی
نعت کائنات سے
نظرثانی بتاریخ 04:17، 9 دسمبر 2018ء از ADMIN 2 (تبادلۂ خیال | شراکتیں)
شاعر : صبیح رحمانی
|
|
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
میرے نبی سے میرا رشتہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
اور کسی جانب کیوں جائیں اور کسی کو کیوں دیکھیں
اپنا سب کچھ گنبدِ خضری کل بھی تھا اور آج بھی ہے
پست و ہ کیسے ہوسکتا ہے جس کو حق نے بلند کیا
دونوں جہاں میں ان کا چرچا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
بتلا دو گستاخ نبی کو غیرت مسلم زندہ ہے
دین پہ مر مٹنے کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے
سب ہو آئے ان کے در سے جا نہ سکا تو ایک صبیح
یہ کہ اک تصویر تمنا کل بھی تھا اور آج بھی ہے
مزید دیکھیے
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|
اس کلام کی وڈیوز
| قاری وحید ظفر قاسمی | اویس رضا قادری