ان کی نگاہ لطف کا سایہ نطر میں ہے ۔ معراج جامی
نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search
شاعر: معراج جامی
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ان کی نگاہ لطف کا سایہ نظر میں ہے
دیکھوں گا میں بھی دھوپ کہاں تک سفر میں ہے
اب نور، مصطفیٰ کا ہماری نظر میں
کیا خوف تیرگی کا، اجالا تو گھر میں ہے
ٹپکا جو میری آنکھ سے کھل جائے گا بھرم
آقا کرم کے اشک ابھی چشمِ تر میں ہے
محسوس ہو رہا ہے کہ جنت ہے اردگرد
کتنا سکون الفتِ خیرالبشر میں ہے
میرے رسول باعثِ تخلیقِ کائنات
ہر ذرہ کائنات کا ان کے اثر میں ہے
پھرتی ہے مجھ کو ان کی تمنا لیے ہوئے
رہ رہ کے ساتھ ساتھ ہی منزل سفر میں ہے
ظاہر ہوئی زمیں سے مگر عرش تک گئی
کس شان کی تجلی لباسِ بشر میں ہے
ہمت نہیں مزارِ مقدس کو دیکھ لیں
دیدار کی تڑپ تو ہماری نظر میں ہے
جامی جو حسن چہرہ سرکار میں ملا
وہ نور شمس میں نہ تجلیِ قمر میں ہے