زبید رسول
قاری زبید رسول الحاج محمد علی ظہوری کے شاگرد تھے اور نعت خوانی میں اپنی مثال آپ تھے ۔
آپ کے بارے فرمایا جاتا ہے کہ آپ اس عشق و عقیدت سے پڑھتے تھے کہ ایک بار نعت کے لئے کھڑے ہوتے تو آنکھیں بند کر کے حضوری کی کیفیت میں چلے جاتے ۔ اور دوبارہ آنکھیں اسی وقت کھولتے جب حاضری مکمل ہو جاتی ۔ حتی کے ایک واقعہ بیان کی جاتا ہے کہ آپ نے ایک بار نعت مبارکہ شروع کی تو بارش ہو گئی اور حاضرین منشر ہو گئے ۔ لیکن آپ حضوری کی کیفیت میں نعت ادا کرتے رہے ۔ [1]
پاکستان کے صف اول کے نقیب اختر سدیدی فرماتے ہیں
" قاری زبید رسول صاحب جب مائک پر تشریف لاتے تھے تو آنکھیں بند کر لیا کرتے تھے ۔ تو میں نے ان سے یہ پوچھا ۔ لوگ آپ کو نذرانہ پیش کرتے ہیں ۔ آپ اپنے محبت کرنے والوں کو ایک نظر دیکھ ہی لیا کریں ۔ تو فرمانے لگے قبلہ سدیدی صاحب، جب میں مائیک پر آتا ہوں تو گنبد خضریِ کا تصور کرکے آنکھیں بند کرتا ہوں اور پھر نعت پڑھتا ہوں۔ اب میں گنبد ِ خضری کو دیکھوں یا گنبد خضری پر قربان ہونے والوں کو دیکھوں ۔ [2]
آپ 22 فروری 1990 کو ایک محفل نعت سے واپسی میں ایک حادثے میں فوت ہوئے [3]
مشہور کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
| پیکر دلربا بن کے آیا ، شاعر: محمد علی ظہوری
| بڑی امید ہے سرکار قدموں میں بلائیں گے ، شاعر: محمد علی ظہوری
| واحسن منک لم تر قط عینی ، شاعر: حسان بن ثابت
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
قاری وحید ظفر قاسمی | اعظم چشتی | سید منظور الکونین | الحاج خورشید احمد | عبدالستار نیازی
حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ حوالہ درکار
- ↑ ایک محفل کی نقابت میں پیش کیا گیا واقعہ
- ↑ ارسلان احمد ارسل، "حضور و سرور" ، ارفع پبلشرز، 2011، ص 198