وحید القادری عارف
|
|
|
سید وحید القادری عارفؔ کا تعلق حیدرآباد دکن کے معروف علمی و ادبی قادری خاندان سے ہے جس میں کئی مستند شعراء گزرے ہیں۔ وحید القادری خود بھی صاحبِ اسلوب شاعر ہیں ۔ بدیہہ گوئی میں تو انہیں ملکہ حاصل ہے ۔ کوئی بھی زمین ہو کوئی بھی موضوع ہے فیس بک کے فی البدیہہ مشاعروں اور دیگر محافل میں آپ کے قلم کی جولانیوں کا زمانہ معترف ہے ۔ سونے پر سہاگہ یہ کہ بدیہہ گوئی میں بھی اشعار کا معیار برقرار رہتا ہے ۔
عملی زندگی میں آپ شعبہء انجینئرنگ سے وابستہ ہیں اور پریکاسٹ اور جی آرسی (Precast & GRC)کے ماہرین میں شمار ہوتے ہیں۔ تقریبا" ۳۵ سال سے جدہ سعودی عرب میں مقیم ہیں اور ایک مشہور کمپنی میں بحیثیت مینجر کار پرداز ہیں۔
وحید القادری عارف نے اپنی کتاب میں نعت گوئی اور میں کے عنوان سے اس ماحول کا ذکر کیا ہے جس میں ان کی پرورش ہوئی اور جس نے اُن کے عرضِ ہُنر کو پروان چڑھایا۔
آباو اجداد[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عارفؔ کے والد گرامی حضرت ابو الفضل سید محمود قادری ؒ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ہونے کے ساتھ مشہور عالمِ دین' متعدد علمی' ادبی اور قانونی کتابوں کے مصنف و مترجم اور عربی' فارسی اور اردو کے بلند پایہ شاعر تھے۔ محمود تخلص کرتے تھے اور پہلوانِ سخن ثاقب بدایونیؒ کے تلامذہ سے تھے۔ طریقہء قادریہ میں نقیب الاشراف بغداد حضرت ابراہیم سیف الدین قادری الکیلانی ؒ کے خلیفہ تھے۔ عارفؔ کے دادا حضرت مفتی ابو السعد سید عبد الرشید قادریؒ قاضی القضاۃ اور مفتیء بلدہ ہونے کے ساتھ ساتھ اچھے شاعر بھی تھے۔ اختر تخلص تھا اور احمد حسین مائل ؒ سے شرفِ تلمذ رکھتے تھے۔ عارفؔ کے نانا حضرت سید وحید القادری الموسوی عارف ؒ کا دکن کے جید علماء میں شمار ہوتا تھا۔ یہ اپنی استعدادِ علمی کے باعث "وحید العصر" کے لقب سے معروف تھے۔ سہ لسانی نعت گو شاعر تھے ۔
نعت گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
عارفؔ کو عشقِ نبوی ﷺ کی دولتِ گراں مایہ کے ساتھ ذوقِ شاعری اپنے اجداد سےورثہ میں حاصل ہوا۔ اس خاندان میں مسلسل منعقد ہونے والی نعتیہ و منقبتی محافل اور مشاعروں نے عارف کے اس ذوق کو جلا بخشی اور وہ کم سنی میں ہی شعر کہنے لگے۔فنِ شاعری میں اپنے والدِ ماجد علیہ الرحمہ سے بھرپور استفادہ کیا۔ کچھ عرصہ اپنے رشتہ کے چچا حضرت ولی القادری ؒ اور ڈاکڑ غیاث صدیقی ؒ کی صحبت علمی سے بھی مستفید ہوئے۔ حمد' نعت' منقبت' نظم' غزل کے علاوہ تاریخی قطعات بھی کہتے ہیں۔
حمدیہ و نعتیہ شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مزید شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مطبوعات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مصروف عملی زندگی کے باوجود وقتا" فوقتا" ان کی تخلیقات نظم و نثر کی صورت میں منظرِ عام پر آتی رہتی ہیں۔ تا حال حسبِ ذیل کتابیں منصہء شہود پر آچکی ہیں:
- فن تذکرہ : ۱تا۳۔ فنِ تذکرہ میں حضرت سید شاہ غلام علی قادری ؒ (المتوفی ۱۲۵۷ ہجری) کی فارسی تصنیف "مشکوٰۃ النبوۃ" کی آخری تین جلدوں کا اردو ترجمہ جو ۱۹۸۴ء میں زیورِ طبع سے آراستہ ہوا۔ اس کتاب کی پہلی پانچ جلدوں کا ترجمہ عارف کے والد علیہ الرحمہ نے کیا تھا۔
- "ذکرِ محمود" ۔ عارفؔ کے جدِّ اعلیٰ حضرت ابو الفضل سید محمود اولیٰ علیہ الرحمہ اور آپ کے اجداد و اولاد کا تذکرہ
- "افکارِ محمود" - عارفؔ کے والدِ ماجد علیہ الرحمہ کے مضامین کا مجموعہ
- "سرمایہء حیات"۔ منتخب نعتیہ کلام کا مجموعہ
- مشہور عراقی مورخ ڈاکٹر جمال الدین فالح الکیلانی کی عربی تحقیقی تصنیف "جغرافیۃ الباز الاشھب" کا اردو ترجمہ
زیر طباعت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
۱- "مکاتیبِ محمود" ۔ عارفؔ کے والدِ ماجد کے نام موصولہ معروف شخصیات کے خطوط کا مجموعہ
۲- "تذکرۃ العلی الولی"۔ حضرت سید شاہ غلام علی قادری علیہ الرحمہ کی سوانح جس کا بیشتر حصہ ایک مضمون کی شکل میں "مشکوٰۃ النبوۃ" کی آٹھویں جلد میں بطورِ ضمیمہ شائع ہوا۔ مکمل کتاب اب بھی غیر مطوعہ ہے۔
۳- "جذبِ عشق" ۔ عارفؔ کی غزلیات کا مجموعہ
۴- "جنت البقیع"۔ بقیع الغرقد پر جامع تصنیف (زیرِ ترتیب)
۵- "قصیدہء بردہ اور اس کے شاعر" (زیرِ ترتیب)
احباب کی رائے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
پرویز ساحر | حافظ محبوب احمد | ڈاکٹر عزیز فیصل | ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی | راحل بخاری | سلمان رسول | سید شاکر القادری | سید ضیا الدین نعیم | عباس عدیم قریشی | مجید اختر | محمد اسامہ سرسری | محمد عارف قادری | نورین طلعت عروبہ | سید وحید القادری عارف