کھلاؤں مسکیں کو کھانا، سلام عام کروں ۔ ضیاء الدین نعیم
شاعر: ضیاء الدین نعیم
مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27
نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کھلاؤں مسکیں کو کھانا، سلامِ عام کروں
نبی جوکرتے رہے ہیں وہی میں کام کروں
نبی کی پیروی میں ہے رب کی خوشنودی
نبی کی پیروی ہی میں سحر کوشام کروں
درشت لہجہ ، نہیں ہے حضور کی سنت
میں نرم لہجے میں ہرایک سے کلام کروں
کروں فروخت جو ناقص کوئی میں چیز اپنی
بن اس کا نقص بتائے،کھرے نہ دام کروں
ذخیرہ کرناہے اشیائے صرف کابھی گناہ
میں اپنے آپ پہ اس فعل کوحرام کروں
بس ایک جیسارہوں،دونہ ہوں مرے چہرے
غریب امیر کایکساں میں احترام کروں
خطا پہ ٹوکوں کسی کونہ میں سرمحفل
ضروری ہو بھی توتنہائی میں یہ کام کروں
کرے جو دوررسول خدا کے راستے سے
ہرایسے رزق کومیں دور سے سلام کروں
نہیں ہے ہم میں سے،لت ہے جسے ملاوٹ کی
نبی کاقول یہ میں،مومنوں میں عام کروں
چنوں میں دین کی بنیاد پر،شریک حیات
تصور اس کونہ پھراپنا میں غلام کروں
ہوجاہلوں سے بس اعراض ہی مرا شیوہ
الجھ کے ان سے نہ میں زندگی حرام کروں
نہ مجھ سے طیش میں بھی عدل ہونظرانداز
بلند سچ کاہی حال میں،میں نام کروں
خدا سے جوڑا ، مجھے آشنائے دین کیا
درود کانہ میں کیوں ان پہ التزام کروں
فلاح کی ہے یہی اور بس یہی صورت
نعیم،ان کی اطاعت میں گام گام کروں