ان سے عقیدت کا یہ تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ مہر وجدانی

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: مہر وجدانی


نعتِ رسولِ آخر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ان سے عقیدت کا یہ تقاضا کل بھی تھا اور آج بھی ہے

ان کے نام پہ جینا مرنا کل بھی تھا اور آج بھی ہے


وہ کہتا ہے صرف بشر تھے، میں کہتا ہوں نور بھی ہیں

اس کا گماں اور میرا دعویٰ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


میں تو رحمت بھیجتا ہوں تم ان پر درود سلام پڑھو

قرآں میں یہ حکم خدا کا کل بھی تھا اور آج بھی ہے


ان کی خاطر دنیا بنی ہے، بعد خدا ہے ان کی ہستی

اہلِ سنّت کا یہ عقیدہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


ان کی شفارش اور شفاعت کام آتی ہے کام آئے گی

ان سے ربط اور ان کا وسیلہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


جب سے میں نے ہوش سنبھالا ان سے محبت کرتا ہوں

میرے دل میں عشق کا جذبہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے


ان کے نور سے کون ومکاں کو خالق نے تخلیق کیا

ان کی ضیا سے مہر کا جلوہ کل بھی تھا اور آج بھی تھا

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

لب پر نعت پاک کا نغمہ کل بھی تھا اور آج بھی ہے ۔ صبیح رحمانی


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے اضافہ شدہ کلام
نئے صفحات

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png