زباں پر ہے‘ دلوں میں ہے‘ مکاں سے لامکاں تک ہے ۔ سید وحید القادری عارف

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search


شاعر: وحید القادری عارف

نعت ِ رسول ِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم[ماخذ میں ترمیم کریں]

زباں پر ہے‘ دلوں میں ہے‘ مکاں سے لامکاں تک ہے

اُنہی کے نام کا چرچا زمیں سے آسماں تک ہے


کرم کا اُن کے جاری سلسلہ بابِ جناں تک ہے

غلاموں کا یہ سرمایہ یہاں سے ہے وہاں تک ہے


حرم سے مسجدِ اقصیٰ وہاں سے تا بہ اَو اَدنیٰ

ظہورِ شانِ محبوبی کہاں سے ہے کہاں تک ہے


مقامِ مصطفیٰ سدرہ پہ ظاہر ہوگیا جس دم

کہا جبریل نے میری رسائی بس یہاں تک ہے


رضا آقا کی مل جائے تو راضی رب بھی ہوجائے

غلاموں کی پنہچ آقا تمہارے آستاں تک ہے


علاجِ اضطرابِ آدمیت کیوں نہ ہو اِس جا

نظر سرکار کی اسرارِ رازِ کُن فَکاں تک ہے


وہی جلوہ نما ہوں جس طرف دیکھوں جہاں دیکھوں

مری حدِ تخیل جس قدر بھی ہے جہاں تک ہے


مری نعتوں میں بستی ہے نسیمِ گلشنِ طیبہ

خوشا قسمت کہ یہ خوشبو مرے اِس گلستاں تک ہے


بیاں کرنے لگا ہوں مدحتِ سرکار میں عارفؔ

عجب اک کیف طاری قلب سے نوکِ زباں تک ہے

مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

پچھلا کلام | اگلا کلام | وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری |وحید القادری عارف کی حمدیہ و نعتیہ شاعری | وحید القادری عارف کا مرکزی صفحہ



اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے اضافہ شدہ کلام
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659
نئے صفحات