مالیگاؤں کے نعت گو شعرا کا’ نعت رنگ‘(پاکستان) میں تذکرہ ۔ ندیم صدیقی
مضمون نگار : ندیم صدیقی
مطبوعہ : روزنامہ’’ ممبئی اُردو نیوز‘‘ جمعہ میگزین۔14دسمبر2018
مالیگاؤں کے نعت گو شعرا کا’ نعت رنگ‘(پاکستان) میں تذکرہ[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
نعت رنگ،(کراچی۔پاکستان سے) اپنے موضوع پر شائع ہونے والا منفرد اور مثالی مجلہ ہے جس کا28 واں شمارہ جو پانچ سَو سے زائد صفحات پر مشتمل ،حال ہی میں موصول ہوا ہے ، جسکےمشمولات اپنے روایتی معیار کی شہادت ہیں۔
موضوعات کی مناسبت سے کوئی سات الگ الگ ابواب میں اس شمارے کو تقسیم کیا گیا ہے ۔ بابِ تمجید، تحقیق و تنقید، فکر و فن، انٹروِیو، ایوانِ مدحت، مطالعات ِنعت اور نعت نامے۔ بابِ اوّل میں ڈاکٹر ریاض مجید کی حمدیں ہیں تو تحقیق و تنقید کے باب میں چودہ مضامین ہیں جن میں پاکستان کے ممتاز اہلِ علم و قلم میں مبین مرزا، ڈاکٹر ریاض مجید، ڈاکٹر عزیز احسن اور ڈاکٹر نوید احمد گل جیسے نام ہیں تو وہیں ہندوستان کے قلم کاروں میں ڈاکٹر محمداسماعیل آزاد فتح پوری، ڈاکٹر سید یحییٰ نشیط، ڈاکٹر اشفاق انجم، خان حسنین عاقب، شاہ اجمل فاروق ندوی اورڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی بھی ہیں،اسی طرح دیگر ابواب میں بھی ہندوستانی شعرا و ادبا کی تحریریں( نظم و نثر) اس کا حصہ ہیں۔
اِنٹروِیو کے باب میں مشہوراہلِ ادب ڈاکٹر ابو الکلام قاسمی(علی گڑھ)اور ڈاکٹر محمد اسلم انصاری کی گفتگو ہمیں پڑھنے کو ملی۔ یہ حصہ دراصل سوالنامے کے جوابات پرمشتمل ہے۔ ایک الگ صفحے پر کوئی بارہ سوال درج ہیں اور اگلے صفحات پر دونوں حضرات کے تفصیلی جوابات ہیں۔
سوال نمبردو ( اُردو کے شعری لہجے کی ساخت میں، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ نعت بھی شامل رہی ہے؟) کے جواب میں ابوالکلام قاسمی نے کہا ہے کہ ’’ جہاں تک اُردو کی شعری روایت میں بحیثیت صنف ِسخن کے، نعت کی قدرو منزلت کا سوال ہے توا فسوس کی بات یہ ہے کہ ابھی چند دہے قبل تک ادبی و فنی، تخلیقی اور جمالیاتی اعتبار سے نعت کو برتنے اور اس کے معیار کو فنی بنیادوں پر بلند کرنے کی طرف کوئی خاص توجہ نہیں دِی جاتی تھی۔ نعت کو مسلمان شعرا نے اس انتہا پسندی کے ساتھ عقیدت کے اظہار اور حصول ثواب کی نیت کے ساتھ گلے سے لگائے رکھا کہ بظاہر نعت کی فنی اور جمالیاتی خوبیوں پر بحث وتمحیص تو درکنار، در خور اعتنا بھی نہیں سمجھا گیا ۔شاید یہی وجہ ہے کہ خصوصی طور پر نعت گو شعرا کو اعلیٰ تو کیا اوسط درجے کے شعرا میں بھی شمار نہیں کیا جاتا تھا۔ حیرت تو اس پر ہوتی ہے کہ عربی زبان تک میں رسول کریم ﷺ کی حیاتِ طیبہ میں یا اس کے بعد قرونِ اولیٰ کے مسلم شعرا تک کے کلام میں عقیدت و محبت اور وارفتگی کی فراوانی تو بے پناہ ہے مگر فنی خصوصیات برائے نام ہی ملتی ہیں۔ ‘‘
اس شمارے کا آخری حصہ جو خطوط پر مبنی ہے وہ بھی اپنے متن میں وقیع ہے ۔ اس باب کا اوّلین خط ڈاکٹر سید یحییٰ نشیط کا ہے جس میں اُنہوں نے ’نعت رنگ‘ کے 27ویں شمارے پر اپنے تاثرات کو تفصیل سے(سات صفحات پر)بیان کیا ہے جس میں موصوف نے(اپنے مضمون ’غالب کی مثنوی بیان معراج کا تنقیدی مطالعہ‘ پر) ڈاکٹر اشفاق انجم کےاعتراض (’’یہ قرآن و حدیث سے متصادم ہے‘‘:اشفاق انجم) کے جواب میں اشفاق انجم ہی کے اشعار نقل کرتے ہوئے،( نشیط نے) کہا ہے کہ’’ یہ(اشعار) نہ تو قرآن و احادیث سے لگّا کھاتے ہیں نہ اس واقعے کے تاریخی پہلو سے ان کا واسطہ ہے، بلکہ شاعر کی عقیدت تو ان ساروں کو جھٹلا رہی ہے۔ پھر بھی یہ اشعار فیوض و برکات کا ثمرہ سمجھے گئے ہیں۔ ان شواہد سے یہ بات صاف ہو جاتی ہے کہ اگر نعتیہ شاعری کو بالقصد قرآن و احادیث کی میزان پر پرکھنے کی کوشش کی جائے تو اس کا شاید نو، دس فیصد سرمایہ دریا بُرد کرنا پڑے گا اور تقدیسی شاعری کی بربادی کا یہ بڑا سانحہ قرار پائے گا، نیز ہمیں اپنے کلاسیکی ادب سے بھی ہاتھ دھونا پڑے گا۔‘‘4
’نعت نامے‘کے باب میں اور بھی کئی خط اہمیت کے حامل ہیں مثلا ً مشہور ناقد و شاعر پروفیسر سحر انصاری کے خط میںسلیم شہزاد کے( مرزا غالبؔ کی مثنوی ابر ِگہر بار) منظوم ترجمے کی خوب داد دِی گئی ہے۔ پروفیسرسحر لکھتے ہیں کہ
’’ اس(مثنوی) کے نثری ترجمے ہوئے ہیں لیکنسلیم شہزاد کا منظوم ترجمہ بہت رواں اور شستہ ہے۔ ترجمے کی بحر بھی وہی ہے جو غالب کی فارسی نعت کی ہے۔‘‘
سحر نے آگے یہ بھی لکھا ہے کہ’’سلیم شہزاد کے ترجمے کو میں بہ جائے ترجمانی کہوں گا،۔۔۔ اُنہوں نے لفظی ترجمے کے بہ جائے خیال کو اہمیت دی ہے۔‘‘
پروفیسرسحر ؔنے واضح لفظوں میں لکھا ہے کہ’’ سلیم شہزاد کی قدرتِ سخن، فارسی اور اُردو پر ان کی دست رس لائقِ ستائش ہے، فارسی سے عبرت انگیز دوری کےاِس دور میں سلیم شہزادجیسےاسکالر خال خال نظرآتے ہیں۔‘‘
خطوط کے باب میں مولانا کوکب اوکاڑوی کی کمی ہمیں محسوس ہوئی واضح رہے کہ سابقہ کئی شماروں میں نعتیہ ادب کا پس منظر رکھنے والے اُن کے وقیع خطوط نظر سے گزر چکے ہیں ،اگر ہمارا حافظہ خطا نہیں کرتا تو یہ خطوط کتابی شکل(غالباً اس کا نام تھا ’’ نعت اورآداب نعت) میں بھی شائع ہوچکے ہیں۔
اسی شمارے میں ڈاکٹر اشفاق انجم کا جو مضمون( نعت: غلطی ہائے مضامین) ہے اس میں انہوں نے جن ہندوستانی نعت گو شعرا کے کلام پر گرفت کی ہے ان میں سے چند نام یوں ہیں: جاوید ندیم ناگپوری، فراز فتح پوری اظہر کرجانوی،ڈاکٹرصابر سنبھلی، محمد شائق کوپاروی، گہر مالیگانوی، ممتاز نادر، اطہر کامٹوی،غنی اعجازاکولوی، جوہر چاندوڑی، شفق آکوٹوی، شکیل شرف دھولیوی، شریف ناگپوری، حسن بھاٹی ناگپوری، ظہور شاہد کھنڈوی، نعیم اللہ نقیب اکولوی(شاید یہ فصیح اللہ نقیبؔ ہیں)، قاضی صولت حسین ناگپوری، صابردانش آکوٹوی، مولانا اعجاز کامٹوی ، جہانگیر خاں جوہر پاتوروی، سیفی آروی،اسعد پاتوروی،عبدالکریم درویش ،نادر اسلوبی،آذر خورجوی،مسلم برہانپوری، کیفی کامٹوی، محمد امجد رضا امجد ناگپوری، مجید کوثر،عزیز اشرفی بھیونڈی ، صلاح الدین نیر( حیدر آباد)، اشتیاق کامل، کامل بہزاد،امان افسر ایولوی، عظیم وقار اکولوی،سالم ناگپوری اورمشاہد رضوی مالیگانوی وغیرہ
اسی شمارے میں’ مالیگاؤں میں اُردو نعتیہ شاعری کی روایت‘ کے عنوان سے ڈاکٹر محمد حسین مشاہد رضوی کا مضمون بھی اپنے موضوع کے تعلق سے ایک اہمیت کا حامل ہے جس میں انہوں نے خاصی محنت سے اس عنوان کا حق ادا کرنے کی کوشش کی ہے ۔ مالیگاؤں کے شعرائے قدیم کے حوالے اورغیر مطبوعہ نعتیہ دواوین اور مجموعوں کا تذکرہ بھی کیا ہے ،دورِ حاضر کے جن شعرا کا ذکر ہے ان میں کلیم شاہد وی، امین صدیقی، جمیل اسدی، عبداللطیف لطیف،مقیم اثر بیاولی کے ساتھ اشفاق انجم، عادل فاروقی، ڈاکٹر الیاس وسیم صدیقی، صالح بن تابش، شبیر آصف، مظہر صدیقی، ڈاکٹر نعیم اختر، اثر صدیقی ،آصف مِلّی، واحد انصاری، الطاف ضیا، فرحان دل، لطف ہارونی، جمیل ساحر، ارشاد انجم، رفیق سرور، طاہر انجم صدیقی اور عرفان ندیم وغیرہ کے اشعار بھی نقل کیے ہیں۔
نعت رنگ کے اس شمارے کی یہ جھلکیاں تھیں جسے تعارف ہی سمجھئے، مجموعی طور پر’ نعت رنگ ‘کا یہ شمارہ اپنی سابقہ اشاعت کی ایک اضافی کڑی محسوس ہوتا ہے ۔ چند برس قبل زبیرؔ قادری نے دہلی سے ’نعت رنگ‘ کا ہندوستانی ایڈیشن شائع کرنے کی کوشش کی تھی مگر جیسی پذیرائی کی توقع انہوں نے کی ہوگی وہ پوری نہیں ہوئی لہٰذا وہ پہلی کوشش ہی آخری سعی ثابت ہوئی۔ دراصل ہندوستان میں محبانِ رسول کم نہیں مگر شعر و ادب اور بالخصوص نعت کے تعلق سے (علمی و عملی) فضا جس طرح پاکستان میں ہے وہ یہاں مفقود نہ سہی لیکن کم کم ہے۔
’نعت رنگ‘ کے طالب تو یہاں دو چار نہیں پچاسوں مل جائیں گے مگر اس کے ویسے قاری جو سرحد پار ہیں وہ یہاں گنتی کے ہو نگے، دوسری بات یہ بھی مذکور ہوجائے کہ پاکستان سے’ نعت رنگ‘ یہاں پہنچنے میں مہنگا ڈاک خرچ مانع ہے۔
یہ جریدہ ایک مدت سے ہم پڑھ رہے ہیں ،نعتیہ ادب کے تعلق سے جس معیار کے مضامین اس جریدے میں یکجا ہو جاتے ہیں وہ اس طرح کہیں اور نہیں ملتے، یہ ایک طرح سے عطیۂ خداوندی سے کم نہیں۔ ہمیں یہ کہتے ہوئےکوئی تردّدیا تکلف نہیں کہ ’نعت رنگ‘ کے یہ شمارے اپنے آپ میں’ نعتیہ ادب‘ کی متنوع کتابیں ہیں۔ جو آئندگان کےلئے بھی بڑی کارآمد ہونگی اور اس موضوع کی نئی راہوں کے متلاشیوں کےلئے تو مینارۂ نور کا کام کرینگی۔
یہ اطلاع بھی لوگوں تک پہنچے کہ مدیر نعت رنگ نے کراچی میں باقاعدہ ایک’نعت ریسرچ سینٹر‘ بنا رکھا ہے جس سے لوگ مستفید ہوتے رہتے ہیں۔ یہاں( نعتیہ ادب) کے قلمکار اپنی منتخب تحریریں اور نعت کے تعلق سے کتابیں اس سینٹر کو بھیج سکتے ہیں جو وہاں محفوط ہی نہیں ہو جائیں گی بلکہ حسب ِضرورت لوگ ان سے مستفیض بھی ہونگے۔
پیش نظر شمارے کی قیمت پانچ سو روپے ہے۔
نعت رنگ کے مدیر سید صبیح رحمانی سے رابطے کےلئے ذیل میں ان کا ای میل کے ساتھ فون نمبر بھی درج کیا جارہا ہے۔
موبائیل:[tel: 00923322668266 00923322668266]
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|