تیرے ذکر و فکر میں دن ڈھلا ۔ فیض چشتی
شخصیت : ارشاد اعظم چشتی
مضمون نگار : فیض چشتی
تیرے ذکر و فکر میں دن ڈھلا[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
صاحبزادہ ارشاد اعظم چشتی رح آج ( بروز منگل29 جنوری2019) عالم فنا سے عالم بقا کیطرف کی طرف کوچ فرما گئے ۔انا اللہ وانا الیہ راجعون۔ صاحبزادہ والا شان رح نے جس محبت ، لگن ، استقامت اور وفاداری کے ساتھ اپنے عظیم المرتبت والد گرامی حضرت محمد اعظم چشتی رح کے عظیم مشن کہ " ہر دل میں شمع عشق محمد جلائی جائے" کی آبیاری میں اپنا کردار ادا کیا وہ سنہری حروف سے لکھاجائے گا۔ بلا مبالغہ آپ رح کی زندگی فروغ نعت کے لئے وقف تھی۔ جس پہ انہیں بجا طور پر ھمیشہ فخر رھا۔اسی لئے وہ تنگدستی میں بھی آسودہ دکھائی دیتے تھے گویا " گزری ھے مفلسی میں بڑی آبرو کے ساتھ ۔ اللہ کا کرم ھے عنایت حضور کی۔" مگر اس کرم ، عنایت اور فخر کو وہ بندہ کیا سمجھے جو اس فانی دنیا سے مطمئن ھو گیا ھو ، اسے کیا خبر کہ مدحت خیر الانام صلی اللہ علیہ وسلم میں عمر عزیز کا بسر ھو جانا اپنے اندر کیا معنی پنہاں رکھتا ھے ۔ یہ تو مولا کریم کے چنیدہ لوگ ھوتے ہیں جن کے حصے میں یہ ابدی سعادت آتی ھے ۔وگرنہ ہر کس و ناکس کے حصہ میں کہاں توصیف محبوب کبریا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بقول شورش کاشمیری
"نعت کہتے ھو تو یہ ان کا کرم ھے شورش۔
ورنہ ہر شخص پہ یہ فیض کہاں ھوتا ھے۔"
جناب ارشاد چشتی رح کو اپنے والد گرامی رح کے علاوہ دیگر نعت گو شعراء کے سینکڑوں اردو ، فارسی پنجابی کے نعتیہ اشعار یاد تھے ، جو وہ محافل میلاد اور محافل نعت میں بڑے ذوق و شوق کے ساتھ حضور سرور کونین صلی اللہ علیہ وسلم کی بارگہ ناز میں پیش کیا کرتے۔ وہ ایک بہترین نعت خواں ھونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑے انسان تھے۔ وہ ھمیشہ نوجوان نعت خوانوں کی راہنمائی کے ساتھ ساتھ ان کی حوصلہ افزائی بھی فرمایا کرتے۔ وہ بلا امتیاز ہر چھوٹے بڑے سے نہایت محبت ، شفقت اور ادب سے پیش آتے ۔آپ نہایت منکسر المزاج اور عفو درگزر سے کام لینے والے انسان تھے۔
مجھے ان کی سنگت و صحبت میں بیٹھنے اور ان کے ساتھ سفر کرنے کا کئی بار شرف ملا۔ میرا ایک معمول ھے میں جب بھی یورپ سے پاکستان جاتا ھوں تو اولیں ترجیح کے طور پہ میری آرزو ھوتی ھے کہ سب سے پہلے حسان پاکستان محمد اعظم چشتی رح کی بارگاہ اقدس میں حاضری دوں پھر آپ کے صاحبزادگان کے ساتھ شرف ملاقات حاصل ھو۔
غالبا یہ 2009ء کی بات ھے اب کی بار جب میں پاکستان گیا تو صاحبزادہ والا شان ارشاد اعظم چشتی رح کے پاس حاضر خدمت ھوا۔ آپ سے مختلف موضوعات پہ باتیں ھوتی رھیں، اگرچہ گفتگو کا مرکز و محور ھمیشہ کی طرح حسان پاکستان محمد اعظم چشتی رح کی شخصیت اور ان کی نعت خوانی ھی تھی۔ مجھے فرماتے ھیں کہ آج کے دور میں اگر کوئی حضرت محمد اعظم چشتی رح کو زندہ و جاوید شخصیت کے روپ میں دیکھنے کا آرزو مند ھو تو اسے چاھئیے کہ وہ صاحبزادہ سید منظور الکونین شاہ صاحب کے پاس بیٹھے ، یوں وہ خود کو حسان پاکستان محمد اعظم چشتی رح کے قرب میں پائے گا۔ بس پھر کیا تھا میرا جی چاہا کہ ابھی اڑ کر صاحبزادہ سید منظور الکونین شاہ صاحب کے پاس پہنچ جاؤں۔ صاحبزادہ سید منظور الکونین شاہ صاحب رح کے ساتھ اس سے قبل میری باقاعدہ کوئی ملاقات نہ تھی۔ میں نے عرض کیا کہ "کیا یہ ممکن ھے آپ رح سے آج ھی ملاقات کا وقت مل جائے؟ (محبوب کا دیدار تو حاصل زندگی ھوتا ھے لہذا میں نہیں چاہتا تھا کہ اس کام میں دیر ھو۔)۔ فرمانے لگے ابھی فون کر لیتے ہیں اگر آپ فارغ ھوئے تو ضرور شفقت فرمائیں گے۔آپ نے فون ملایا ، گھنٹی بجی اور سید منظور الکونین شاہ صاحب رح کی مدھ بھری آواز ابھری ، جس میں بلا کی شفقت اور اپنائیت کا رنگ گھلا ھوا تھا۔ جناب ارشاد چشتی رح نے اپنا مدعا بیان کرتے ھوئے کہا کہ ابا جی رح سے بیحد محبت کرنے والا ایک نوجوان فیض چشتی میرے پاس بیٹھا ھے جو محمد اعظم چشتی رح کے سوا کسی اور کو نہیں جانتا یا شاید جاننا نہیں چاھتا۔ میں نے اسے بتایا ھے کہ محمد اعظم چشتی صاحب سے آج بھی ملا جاسکتا ھے اور ان کے قرب کی خوشبو کو محسوس کیا جا سکتا ھے۔ بس اس آرزو کی تکمیل کے لئے آپ کے پاس حاضری مقصود ھے۔ آپ نے کمال شفقت اور محبت سے اجازت مرحمت فرماتے ھوئے فرمایا ، کب آنا چاہتا ھے؟ عرض کی کہ اجازت فرمائیں تو ابھی۔ فرمانے لگے بلکل ضرور آئیں۔ میں گھر پہ ھوں اور میں آپ لوگوں کا منتظر رھوں گا۔ جناب ارشاد اعظم چشتی رح کے چھوٹے صاحبزادے زین العابدین جو پاس بیٹھے ھماری باتیں سن رھے تھے کہنے لگے ، کیا میں بھی ساتھ جا سکتا ھوں؟ ارشاد اعظم چشتی رح فرمانے لگے کیوں نہیں۔ آپ بھی چلو۔۔ ۔۔۔۔۔بس جلدی سے تیار ھو جاو ۔ مجھے فرمانے لگے اس طرح کی ملاقاتیں بچوں کی تربیت کے حوالے سے بڑی با برکت اور اہمیت کی حامل ھوتی ھیں ۔ یوں یہ مختصر سا قافلہ اپنے محبوب کی محبت میں سرشار لاھور سے واہ کینٹ کی طرف عازم سفر ھو گیا۔
جب ہم سیدی صاحبزادہ سید منظور الکونین شاہ صاحب رح کی خدمت اقدس میں حاضر ھوئے تو آپ رح جس شفقت اور محبت سے پیش آئے وہ بیان سے قاصر ہے ۔ رات بھر آپ کے پاس بیٹھے آپ کے ملفوظات سنتے رھے ۔ میں نے صاحبزادہ والا شان رح سے قبلہ محمد اعظم چشتی رح کے حوالے سے کئی ایک محبت بھرے سوال کیے۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جس کے آپ نے بڑی تفصیل سے جواب عطا کیے بلکہ ایک موقع تو ایسا بھی آیا کہ آپ فرمانے لگے " فیض چشتی! ویسے یہ محمد اعظم چشتی رح بارےسوالات نہیں ہیں بلکہ یہ تو ان کے ساتھ زندگی بسر نہ ھونے کی کسک اور ملال ھے۔ پھر فرمایا قدرت کا ایک اپنا نظام ھے اور وہ یوں کہ زندگی کے جس حصے میں فیض چشتی کے لئے لئے فیض کا دروازہ کھلنا تھا وہ اس سے پہلے ممکن نہ تھا ۔اسی طرح ہم نے محمد اعظم چشتی رح کو اس زمانے میں سنا جب آپ لوگ اس دنیا میں نہیں تھے اس لئے کہ وہ زمانہ آپ کے لئے تھا ھی نہیں ۔ تاہم فرمانے لگے اس طرح سوچنا نہ صرف دلچسپ ھے بلکہ محبت کی ایک ادا بھی۔ پھر مسکراتے ھوئے فرمایا جی تو ہمارا بھی چاھتا ھے کہ کاش وہ زمانہ پلٹ آئے ، جب ان کو سامنے بیٹھ کر سنتے اور ان جیسا پڑھنے کی آرزو میں گھنٹوں ریاضت کرتے گزار دیتے ۔ صاحبزادہ سید منظور الکونین شاہ صاحب رح نے اسی ملاقات میں اپنی کئی ایک نعتوں کا حوالہ دیتے ھوئے فرمایا کہ اگر ریڈیو یا پی ٹی وی پہ کبھی میری یہ نعتیں سننے کا موقع ملے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ھم نے ان کے روح میں اتر جانے والے اسلوب کو کس حد تک اپنایا اور نبھایا کہ سننے والوں کو ہم پہ اعظم چشتی رح کا گماں ھونے لگتا۔ کئی مرتبہ ریڈیو پہ میری پڑھی ھوئی نعت پہ اعظم چشتی رح کا نام بول دیا جاتا۔ان کی جگہ نعت میرا نام بول دیا جاتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ایک عجیب جملہ ارشاد فرمایا ، فرمانے لگے " میں کہتا ھوں کوئی شخص اعظم چشتی صاحب کے انگ میں ان کی روحانی توجہ اور محبت کے بغیر پڑھ ھی نہیں سکتا" یہ وہ یادگار ملاقات تھی جس میں ایک عاشق رسول (سید منظور الکونین شاہ صاحب رح ) کی زبان اقدس سے ایک عاشق رسول(حضرت محمد اعظم چشتی رح) کا تذکرہ سننے کا شرف حاصل ھوا۔ وہ روحانیت سے بھرپور ایک رات تھی اگرچہ تھی مختصر جو آئی اور تیزی سے بیت گئی مگر قیمتی ایسی کہ ہزار صدیوں کو اپنے دامن میں سمیٹ لے ۔
میرے لئے یہ بات انتہائی دلچسپ تھی کہ سید منظور الکونین شاہ صاحب رح جو اپنی ذات میں ایک یونیورسٹی کی حثیت رکھتے ہیں ۔ نعت کے ایسے خوبصورت اسلوب کے خالق ھیں جسے صدیوں تک پڑھا جائے گا مگر جب وہ محمد اعظم چشتی رح کی شخصیت پہ ، ان کی فن نعت خوانی اور نعت گوئی پہ کلام کرتے ھیں تو گویا خود کو بھول جاتے ہیں ۔ اس کی وضاحت صاحبزادہ ارشاد چشتی رح نے اس وقت فرمائی جب میں نے واپسی پہ پوچھا کہ "ارشاد بھائی اگر شاہ صاحب رح کی رات بھر کی گفتگو کو دس حصوں میں تقسیم کریں تو نو حصے گویا آپ نے صرف حسان پاکستان محمد اعظم چشتی رح کی شخصیت بارے گفتگو فرمائی ھے۔ صاحبزادہ ارشاد اعظم چشتی رح نے بے ساختہ فرمایا کہ "بڑے لوگ جو ھوئے" ۔۔۔۔۔۔۔۔ اور بڑے لوگ اسی لہجے میں بات کرتے ھیں وہ اپنے مرتبے سے نیچے آکر تبصرہ بھی اپنی دیانت کے خلاف سمجھتے ھیں ۔
اب ذرا رکیے! اور جناب ارشاد چشتی رح کا دوسرے بزرگوں کا ادب ملاحظہ کیجئے ۔ جناب ارشاد چشتی صاحب رح نے ہمیں یہ باور کروانے کی بجاۓ کہ وہ اس عظیم المرتبت باپ کا بیٹا ھے، جس پہ جہان فن نعت خوانی کے اساتذہ کے امام بھی فدا ھیں، تو صد بار درست ٹھہرے مگر ان کا یہ کہنا کہ صاحبزادہ سید منظور الکونین شاہ صاحب رح سے ملنا میرے بابا "حسان پاکستان محمد اعظم چشتی رح سے ہی ملنا ھے " یہ دراصل کمال بڑائی کی بات ھے ۔ گویا انہوں نے اپنے عمل اور اخلاق سے ہمیں بتایا کہ بڑوں کے ادب سے انسان پہ اللہ تعالی کی رحمت کے دروازے وا (کھلتے) ھوتے ہیں ۔ یوں آپ نے ان صاحبزادگان کے لئے بھی، جو ایک قد آور اور باکمال شخصیت کا بیٹا ھونے کی وجہ سے دوسرے عظیم بزرگوں کا ادب و احترام بھول جاتے ہیں، کے لئے ایک نہایت عمدہ مثال قائم کی ہے۔
جناب ارشاد چشتی رح چاھتے تو بڑے باپ کا بیٹا ھونے کے ناطے ان کے ہاں غرور اور تکبر کی خاصی گنجائش بنتی تھی مگر وہ "با ادب با مراد" قبیل سے تھے لہذا انہوں نے ادب کی راہ اختیار کی۔ یوں بھی ان کے ہاں محبت تھی، عداوت نہ تھی، عجز تھا، تکبر نہ تھا ، عفو و درگزر تھا ، بدلہ و انتقام نہ تھا ،چاھت تھی ، نفرت نہ تھی۔ اور ایسا کیوں نہ ھوتا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو چاھتے تھے۔ اور یوں بھی بقول عارف عبدالمتین "پیار کرتا ھے ہر انساں سے چاھنے والا تیرا"
صاحبزادہ ارشاد اعظم چشتی رح کی ساری زندگی اپنے عظیم المرتبت والد گرامی رح کے اس شعر کی آئینہ دار تھی کہ " تیرے ذکر و فکر میں دن ڈھلا تیری گفتگو میں سحر ہوئی ۔ بڑی باغ باغ گزر گئی بڑی آبرو سے بسر ہوئی ۔
خدا وند عالم آپ کی قبر انور پہ اپنی رحمتوں اور برکتوں کا نزول فرمائے اور اللہ پاک آ پ کی زندگی بھر کی نعت خوانی کو قبول فرما کر اپنی جنتوں میں اعلی مقام عطا فرمائے آمین ثم آمین ۔ فیض چشتی (جرمنی )
ارشاد اعظم چشتی رح کے لئے دعا کی درخواست ھے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔ |
"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659 |
نئے صفحات | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
|