نوسر ہار ۔ اشرف بیابانی
یہ اشرف بیابانی کی منظوم تصنیف ہے ۔
اس میں واقعات کربلا اور شہادت حضرت امام حسینؓ کو موضوع بنایا گیا ہے۔ مثنوی کا آغاز حمد سے ہوتا ہے۔ حمد کے بعد سرور کونین کی مدح و توصیف کا باب ہے جو اکیس اشعار پرمشتمل ہے۔ چند اشعار ملاحظہ ہوں:
دو ہنوجگ کیرا سرور شاہ
دین محمد نیک پناہ
(شاہ یعنی آقائے نامدا دونوں عالم کے سردار ہیں اور آپ کا دین سب سے اچھی پناہ ہے)
سارے عالم کا نبی
روز محشر کا شفیع
(دکنی شاعری کے رواج کے مطابق اشرف نے نبی کا صوتی قافیہ شفیع باندھا ہے۔ وہ کہتا ہے آپ سارے عالم کے لیینبی بن کر آئے ہیں اور قیامت کے دین شفاعت فرمائیںگے)
جس کے چاؤ اٹھارہ سہس
عالم سراجیاآت رسہس
(خدا نے آپ کی محبت میں اٹھارہ ہزار عالم کی تخلیق بڑے ذوق سے کی)
سگلے نبیوں کیرا میر
امت کیرا وہ دستگیر
(آپ سارے نبیوں کے سردار اور امت کی دستگیری فرمانے والے ہیں)
چوںکہ یہ مثنوی واقعات کربلا سے متعلق ہے۔ اس لیے اشرف نے اگلے اشعار میں خلفائے راشدین کے ذکر کے بعد حضرت حسینؓ کی منقبت بیان کی ہے۔
چیدہ چیدہ اشعار دیکھیے
دوئی نواسے ان بل جاؤں
حسنؓ حسینؓ جس کا ناؤں
علیؓ کے اے دوئی فرزند
بی بی فاطمہؓ کے دلبند
بیری ان کوں یوں دکھ دے
مانگ دونی جیورالے [1]
حواشی و حوالہ جات[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- ↑ اشرف بیابانی ،مثنوی نوسرہار (قلمی) مخطوطہ[۱] فخرونہ ادارہ ادبیات اردو حیدرآباد، ص ۵۔۴ بحوالہ دکنی مثنویوں میں نعت ۔ ڈاکٹر نسیم الدین فریس