نعت میں ادبِ اطفال ۔ تنویر پھول

نعت کائنات سے
Jump to navigationJump to search

Naat Kainaat Tanveer Phool.jpg

مضمون نگار: تنویر پھول

مطبوعہ : نعت رنگ ۔ شمارہ نمبر 27 | دبستان نعت ۔ شمارہ نمبر 2

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

نعت میں ادبِ اطفال[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]

ABSTRACT: Every great poet wrote poems for children and obviously genre of Naat is included in the treasure of such poetry. Some poems and some couplets from poems of renowned poets have been delineated hereunder to show importance of Naatia poetry written by poets in simple language, keeping in view the apprehension ability of children. Such poetry is written for arousing emotions of love for Holy Prophet Muhammad (Sallallah-o-Alaihe Wasallam) in the hearts of children besides giving knowledge of strong and radiant character and lesson giving events of His (S.A.W.) life.


نعتیہ ادب میں بچوں کی شرکت کا سب سے پہلا حوالہ ہمیں ہجرت کے موقع پر حضور ﷺ کی مدینہ منورہ تشریف آوری پر ’’جآ نبی اللّٰہ ، جآ رسول اللّٰہ‘‘ (اللہ کے نبیﷺ آگئے ، اللہ کے رسولﷺ آ گئے) کے نعروں کے دوران وہاں کی ننھی منی بچیوں کے اس مشہور و مقبول ، سادہ اور آسان نغمے سے ملتا ہے جو دف بجا کر گایا گیا تھا :

طَلَعَ البَدرُ علینا

مِن ثنیات الوداع

وَجَب الشُّکرُ علینا

مادَعیٰ للّٰہ داع


(چودھویں کا چاند ہم پر طلوع ہُوا ہے ، وداع کی گھاٹیوں کی طرف سے ۔ ہم پر شُکر ادا کرنا واجب ہے اس دعوت کا جو اللہ کے داعی نے ہمیں دی ہے۔ )

جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم بنو نجار کے محلے میں پہنچے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی اونٹنی جس کا نام قصویٰ تھا ، وہیں ٹھہر گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے وہاں کے سب سے قریبی گھر کے مالک حضرت ابو ایوب خالد ؓ بن سلطان انصاری کو میزبانی کا شرف بخشنے کا ارادہ ظاہر کیا تو خوشی کے اظہار میں بنو نجار کی ننھی منی بچیوں نے بھی دف بجاکر یہ نغمہ گایا :

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

نحن جَوارِِ مّن بنی النجّار

یاحبّذا محمد ﷺ مّن جار


( ہم بنو نجار کی بچیاں ہیں اور ہمیں خوشی ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم ہمارے پڑوس میں رہیں گے۔)


ابوالاثر حفیظ جالندھری نے اس کی تصویر کشی یوں کی ہے :

زباں پر ’ اشرق البدرُ علینا‘ کی صدائیں تھیں

دلوں میں ’ما دعی ٰ للہ داعِ ‘ کی دعائیں تھیں

کہیں معصوم ننھی بچیاں تھیں، دَف بجاتی تھیں

رسول ِ پاک کی جانب اشارے کر کے گاتی تھیں

کہ ہم ہیں بچیاں نجار کے عالی گھرانے کی

خوشی ہے آمنہ کے لال کے تشریف لانے کی

مسلمانوں کے بچے بچیاں مسرور تھے سارے

گلی کوچے خدا کی حمد سے معمور تھے سارے

نبوت کی سواری جس طرف سے ہوکے جاتی تھی

درود و نعت کے نغمات کی آواز آتی تھی

"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے ان بچیوں سے نہایت شفیق لہجے میں پوچھا : ’’ کیا تمھیں ہم سے بہت محبت ہے اور تم ہمارے آنے پر بے حد خوش ہو؟‘‘ تو انھوں نے سر ہلا کر اقرارکیا ، اس پر آپ نے جواب میں ارشاد فرمایا : ’’ہمیں بھی تم سے بہت لگائو اور محبت ہے ۔‘‘


حضرت اَنَس ؓ بن مالک جنھیں بچپن سے حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی غلامی کا شرف حاصل تھا ، فرماتے ہیں کہ: ’’جس روز حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم مدینہ تشریف لائے اُس روز ہر چیز منور ہو گئی۔‘‘


غالباََ اسی وجہ سے اس شہر کو ’’مدینہ منورہ‘‘ کے مقدس نام سے یاد کیا جاتاہے جبکہ پہلے اس کا نام ’’یثرب‘‘ (قابل الزام و ملامت جگہ جو خراب آب و ہوا کی وجہ سے مشہور تھی ) تھا ۔ اب جو نعتیں بچوں کے ادب میں شامل ہیں اُن کے کچھ نمونے :

معصومیت کا ہالہ بچپن مِرے نبی کا

پھولوں کی طرح اُجلا بچپن مِرے نبی کا

سب اچھی عادتوں سے پُر نور اور مُز یّن

سچائی کا حوالہ بچپن مِرے نبی کا

آغوشِ آمنہ ۱؎ سے دن کی طرح اُبھر کر

جگ کو سجانے والا بچپن مِرے نبی کا

گھر حارث ۲؎ و حلیمہ۳؎ کا برکتوں سے بھرتا

رعنائیوں کا جھرنا بچپن مِرے نبی کا

شیما ۴؎ کی اور انیسہ ۵؎ کی چاہتوں کا مرکز

بادل محبتوں کا بچپن مِرے نبی کا

بنتِ اسد ۶؎ کی دھڑکن ، وہ جانِ اُمّ ِ ایمن ۷؎

توقیرِ جد بڑھاتا بچپن مِرے نبی کا

( شاعر: حفیظ تائبؔ ، ماخوذ از ماہنامہ ’’ہلال‘‘ کراچی شمارہ اکتوبر ۲۰۰۰ ء ۔ ’’ورلڈ ریکارڈ نمبر‘‘ ۔ ۱۲۱۲ صفحات پر مشتمل)

۱؎ حضورصلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی والدہ ماجدہ ۔ ۲؎ حضرت حلیمہ سعدیہ ؓ کے شوہر ۔ ۳؎ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی رضاعی ماں اور دایہ ۔ ۴؎ اور ۵؎ حضرت حلیمہ ؓ کی بیٹیاں ۔ ۶؎ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی چچی اور حضرت علی ؓ کی والدہ ماجدہ جن کا پورا نام فاطمہؓ بنت اسد تھا ۔ ۷؎ حضور صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم کی والدہ محترمہ کی خادمہ ۔

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

جب وہ سفر پر جایا کرتے

بادل سر پر سایہ کرتے

اُن کا نام لبوں پر آئے

میٹھا میٹھا منہ ہو جائے

اُن کی یادکے صدقے،ہر دَم

آنکھ میں جھڑیوں والا موسم

اُن کے بول بہاروں جیسے

اور اصحابؓ ستاروں جیسے

اُن سا پیارا اور نہ کوئی

اُن سے بچھڑ کر لکڑی روئی

اُن کی ذات اِک شہر نرالا

علم اس شہر کا رہنے والا

کیسے لوگ تھے مکّے والے

روح کے اندھے ، دل کے کالے

راس نہ آیا اُنھیں اُجالا

چاند کو شہر بدرکرڈالا !

جس نے بنائے چاند ستارے

روشنیوں کے چشمے سارے

اُس نے اُنھیں پسند کیا ہے

اُن کا ذکر بلند کیا ہے

کتنی عظیم ہے اُن کی ہستی

ذکر ہے اُن کا بستی بستی

صادق اور امین وہی ہیں

طٰہٰ اور یٰسین وہی ہیں

مولا کی پہچان وہی ہیں

سب سے بڑے انسان وہی ہیں

وہ مہمانِ عرشِ معلّیٰ

شانِ محمد اللہ اللہ

رحمت اُن کی عالم عالم

صلی اللہ علیہ وسلم

( شاعر : انور مسعود ، ماخوذ از سہ ماہی ’’ ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ شمارہ نمبر ۹۴ ۔ ۹۵ ۔ جنوری تاجون ۲۰۱۲ء۔بچوںکا ادب نمبر)


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

بچوں کے لئے آسان زبان میں ایک اور نعت ملاحظہ کیجئے :

ہم کو ہیں دل سے پیارے

آنکھوں کے ہیں وہ تارے

ہم سب کے ہیں سہارے

پیارے نبیﷺ ہمارے

باطل مٹانے والے

قرآن لانے والے

ہیں بخشوانے والے

پیارے نبیﷺ ہمارے

نیکی ہمیں سکھائی

اور شمع ِ حق جلائی

کی دُور ہر بُرائی

پیارے نبی ﷺ ہمارے

اندھیاروں کو مٹایا

دنیا کو جگمگایا

ہر بُت کدے کو ڈھایا

پیارے نبی ﷺ ہمارے

اُن سے کرو محبت

سب کے لیے ہیں رحمت

ہر دل میں اُن کی اُلفت

پیارے نبی ﷺ ہمارے

کر دیں مدد خدارا

دے دیں اسے سہار۱

ہے پھولؔ نے پُکارا

پیارے نبی ﷺ ہمارے

(شاعر: تنویرپھولؔ، ماخوذ از مجموعۂ کلام ’’گلشن ِسخن‘‘ ، مطبوعہ جنوری ۱۹۷۰ ء )

سانچہ:ٹکر 14

سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد کے مذکورہ ’’بچوں کا ادب نمبر‘‘ (جلد دوم : قومی ادب: حصہ نظم) میں شامل بچوں کے لیے دو خوب صورت نعتیں ملاحظہ کیجیے :

وہ جس پہ نازاں ہیں خود عطائیں

جو بخشے اغیار کی خطائیں

سُنے جو بے کس کی التجائیں

جو خوں کے پیاسوں کو دے دعائیں

جو خُلق سے دل کے زخم سی دے

جو گھُپ اندھیروں کو روشنی دے

ستارے گرد اُس کی رہگزر میں

فرشتے ساتھ اُس کے ہر سفر میں

محبت اُس کی نظر نظر میں

دیانت اُتری اُسی کے گھرمیں

امانت اُس کی ادا پہ جھومے

صداقت اُس کی زبان چومے

(شاعر : محشر بدایونی ، ماخوذ از سہ ماہی ’’ ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ شمارہ نمبر ۹۴۔ ۹۵۔جنوری تا جون ۲۰۱۲ء۔بچوں کا ادب نمبر)

پیارا پیارا نام نبیﷺ کا

سب سے اچھا نام نبیﷺ کا

سورج بن کر اِس دھرتی پر

ہر سُو چمکا نام نبیﷺ کا

دیتاہے آرام دلوں کو

راحت والا نام نبیﷺ کا

اپنے ہاتھوں پر لکھ لکھ کر

میں نے چوما نام نبیﷺ کا

بگڑے کام بنانے والا

ہم نے دیکھا نام نبیﷺ کا

بچے بچے کے ہونٹوں پر

دیکھو ! آیا نام نبیﷺ کا

یاورؔ ! ہم سب پر لازم ہے

لیتے رہنا نام نبیﷺ کا

( شاعر: یاور عظیم ، ماخوذاز سہ ماہی ’’ادبیات‘‘ اسلام آباد ۔ بچوں کا ادب نمبر )

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

بچوں کے لئے ایک اور نعت ’’صلی اللہ علیہ و سلم‘‘کی ردیف میں :

سب نبیوں کے آپ ہیں سرور صلی اللہ علیہ و سلم

آپ سراپا نور کے پیکر صلی اللہ علیہ و سلم

آپ ہی سے قرآن ملا ہے ، سچ یہ ہے ایمان ملا ہے

آپ ہیں ہادی ، آپ ہیں رہبر صلی اللہ علیہ و سلم

آپ نے ہم کو رب سے ملایا اور سیدھا رستہ دکھلایا

آپ کی یاد سے دل ہیں منور صلی اللہ علیہ و سلم

آپ سے آقا ! آپ کو مانگوں اور مجھے درکار نہیں کچھ

خواب میں دیکھوں روضہ ٔ انور صلی اللہ علیہ و سلم

طیبہ نگر مشتاقؔ بھی آئے ، اتنا کرم فرمائیں آقا!

جلد بلائیں اس کو در پر صلی اللہ علیہ وسلم

( شاعر: محمد مشتاق حسین قادری ، ماخوذ از مجموعۂ نظم و نثر ’’گلہائے رنگا رنگ‘‘ ، مطبوعہ شعبان المعظم ، ۲۰۱۴ ء )


بچوں کے لئے ’’صنعت ِ توشیح‘‘ میں ایک نعت جس کے مصرعوں کے ابتدائی حروف سے ’’ محمد رسول اللہ‘‘ کے الفاظ نکلتے ہیں :

م : مُشفق و مہر باں آپ ہیں یا نبی  !

ح : حامی ٔ مومناں آپ ہیں یا نبی !

م : مومنوں پر ہے رحمت بڑی آپ کی

د : دُور ہوتی ہے مسلم کی ہربے کلی

ر : رحمتِ دوجہاں آپ کا ہے لقب

س: سارے عالم کی تخلیق کا ہیں سبب

و : والی ٔبے کساں آپ ہیں بالیقیں

ل: لطف کی آپ کے،کوئی حد ہی نہیں

ا : اب ہماری طرف بھی نظر کیجیے

ل: لب پہ ہے التجا ،اس کو سُن لیجیے

ل: لیں ہماری خبر، پھولؔ ہے کہہ رہا

ہ : ہم پہ چشمِ کرم ہو حبیبِ خدا !

( شاعر : تنویر پھولؔ ، ماخوذ از مجموعۂ حمد و نعت و منقبت’’انوارِ حرا‘‘(۳۰۴ صفحات پر مشتمل)، مطبوعہ جولائی ۱۹۹۷ ء)


’’ مُرسلِ اکرم ‘‘ کے زیر عنوان ’’ صنعت ِ عاطلہ‘‘ یعنی غیر منقوطہ (جس میں کوئی نقطہ استعمال نہ ہو) میں ایک نعت جو بچوں کے لیے بھی ہے:

احمد ، حامد اور مکرّم

مُرسل ِ اکرم ، سرورِ عالم

اسمِ محمد ، اعلیٰ ، اولیٰ

وہ ہے ہُوا ممدوحِ مولیٰ

مسلمِ عاصی کے وہ سہارے

حامی ہوئے سرکار ہمارے

ہررہرو اس در کا سوالی

راہ دکھائے ہادیء عالی

والی، ماویٰ ہے وہ ہمارا

اسمِ محمد دل کا سہارا

وہ عالی ہے، وہ اعلیٰ ہے

اُس سے طلوعِ ماہِ حرا ہے

اس کی مہک اطہر و معطر

عالمِ کامل، مُرسلِ داور

مسعودِ عالم اسم اُس کا

محمودِ آدم اسم اُس کا

اللہ اللہ اُس کے کرم سے

دُور ہوئے دکھ ہر مسلم کے

رحم و کرم اور عدل ہے اعلیٰ

کُل کا ہے دل کملی والا

عالی ہے سرکارِ دوعالم

اور احمد سردارِ دوعالم

وہ محمود ، مکرّم ، عادل

وہ اُمّی، طٰہٰ اورکامل

احمد، اوّل اور ولی وہ

داعی، مدعو اور ماحی وہ

اولیٰ، مطہّر اور محرّم

آمر ، مُرسل، ہادیء عالم

لاکھوں درودوں کی دو سلامی

اعلیٰ ہے وہ اسمِ گرامی

مدحِ محمد کے ہم عادی

دل کی کلی ہے اس سے کھِلادی

(مندرجہ بالا نعت میں حضورﷺ کے توصیفی نام استعمال ہوئے ہیں جو بچوں کے لیے ابتدائی قرآنی قاعدہ ’’یسّرناالقرآن‘‘ میں بھی موجود ہیں)

( شاعر: تنویر پھولؔ ، ماخوذ از مجموعۂ نعت ’’قندیلِ حرا‘‘ مطبوعہ دسمبر ۲۰۰۳ ء )


اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

بچوں کے لیے ایک اور نعت:

نعت اشکوں سے لکھوں اور سَحَرہوجائے

زندگی اُن کی ثنا میں ہی بسرہو جائے

آرزو ہے مجھے مل جائے غلامی کا شَرَف

یہ کرم آپ کا سرکار ! اگر ہو جائے

اِک تڑپ دل میں اُٹھی، یاد مدینہ آیا

اب مدینے کا مجھے اِذنِ سفر ہو جائے

آنے جانے کا یہ قصہ ہی سمٹ جائے گا

آپ کے حکم سے طیبہ میں جو گھر ہو جائے

ہو میسر جو مجھے خاکِ مدینہ یا رب !

میرا مدفن مِرے آقا کا نگر ہو جائے

کام بگڑے ہوئے بن جائیں گے اس کے طاہرؔ!

جس کی جانب مِرے آقا کی نظر ہو جائے

( شاعر: طاہر سلطانی ، ماخوذ از حمدیہ و نعتیہ انتخاب’’ارمغانِ حمد و نعت‘‘مطبوعہ شعبان المعظم ۱۴۲۸ ھ،مطابق ۲۰۰۷ ء)


ایک اور خوب صورت نعت ملاحظہ کیجیے :

مِری سوئی ہوئی قسمت اگر بیدار ہو جائے

جمالِ مصطفی کا خواب میں دیدار ہو جائے

ملے گی دولتِ عشقِ الٰہی آپ کے در سے

مِری جانب اگر چشمِ کرم اِک بار ہوجائے

مجھے ہر ماسواسے توڑ کر اپنا بنالو تم

مِرے مولیٰ !مجھے حاصل تمھارا پیار ہو جائے

اسے دنیا و دیں کی سرفرازی پھر سے حاصل ہو

کرم کی اِک نظر اُمت پہ اب سرکار !ہو جائے

وہی نجم الہدیٰؔ جو آپ کے در کا بھکاری ہے

سہارا آپ دیں تو اس کا بیڑا پار ہوجائے

(شاعر:پروفیسر ڈاکٹر نجم الہدیٰ ، فروری ۱۹۷۹ ء کی نعت ، ماخوذ از تحقیقی مقالہ پی۔ ایچ ڈی،مقالہ نگار:ڈاکٹر ثریا جہاں، ایم۔ اے،پی۔ ایچ ڈی)

بچوں کے لیے ایک اور دلکش نعت :

جس جگہ ذکرِ مصطفی نہ ہُوا

روشنی کا بھی سلسلہ نہ ہُوا

جس نے جانا نہیں محمد کو

وہ خدا سے بھی آشنا نہ ہُوا

نعت لکھی تمام عمر مگر

’حق تو یہ ہے کہ حق ادا نہ ہُوا ‘

در بدر ہو گیا زمانے میں

"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

جس کااُس در سے واسطہ نہ ہُوا

بَیر رکھتا ہے جو محمد سے

کیا وہی دشمنِ خدانہ ہُوا؟

ہم نے اپنے نبی کے صدقے میں

رب سے مانگا تو کیا عطانہ ہُوا!

شاہ کیا ؟ خاک ہو گا دنیا میں

آپ کے در کا جو گدا نہ ہُوا

شبِ معراج ہے سَنَداے دلؔ!

کیا خدا آپ پر فدا نہ ہُوا؟

( شاعر: امان خان دلؔ، ماخوذ از مجموعۂ نعت ’’شہ ِ لولاک ‘‘ مطبوعہ ۱۴۲۷ ھ ، مطابق ۲۰۰۶ ء )


ایک اور خوب صورت نعت ملاحظہ کیجیے :

کہاں تک اُٹھائوں ستم یا محمد!

مٹا دو مِرے رنج و غم یا محمد!

تمھارا وسیلہ ہے درکار مجھ کو

میں ہوں اور بحرِالم یا محمد!

بنا دو مقدّر خدارا بنا دو

مِری سمت چشمِ کرم یا محمد!

خطا کارہوں پھر بھی میں ہوں تمھارا

سرِ حشر رکھنا بھرم یا محمد!

بیاں کیا ہو رُتبہ کہ عرش بریں پر

تمھارے ہیں نقشِ قدم یا محمد !

رقم صرف مدحت کرے جو تمھاری

عطا ہو مجھے وہ قلم یا محمد!

صدا دے رہی ہے مِری سانس اختر

کرم یا محمد! کرم یا محمد!

(شاعر: پرویز اختر، ماخوذ از مجموعۂ نعت’’صاحبِ معراج ‘‘، مطبوعہ ۱۴۲۳ ھ ، مطابق۲۰۰۲ ء )


ایک اور دلکش نعت ملاحظہ کیجیے :

تم سیرتِ سرکار کو اپنا کے تو دیکھو

طیبہ کی طرف ایک قدم آ کے تو دیکھو

منزل تمھیں مل جائے سرِ راہِ مدینہ

دنیا کی محبت سے تم اُکتا کے تو دیکھو

پائیں گے سبھی دل میں محمد کی محبت

تم اُن کی محبت کبھی سمجھا کے تو دیکھو

بھر جائے گا نعمت سے تمھارا تہی دامن

سرکار کے آگے اسے پھیلا کے تو دیکھو

گر اسمِ محمد کا اثر دیکھنا چاہو

ہر وقت زبانی اسے دُہرا کے تو دیکھو

رحمت کا خزانہ تمھیں مل جائے گا آسیؔ

میلاد کی محفل میں کبھی جا کے تو دیکھو

(شاعر:آسی سلطانی،ماخوذ:از حمدیہ و نعتیہ انتخاب ’’ارمغانِ حمد و نعت‘‘ مطبوعہ ۱۴۲۸ ھ مطابق ۲۰۰۷ ء)

ایک اور سلیس و خوب صورت نعت :

ہُوا خاتمہ دہر سے تیرگی کا

کرشمہ ہے یہ آپ کی زندگی کا

پتا دے کے منزل کا دونوں جہاں کی

کیا حق ادا آپ نے رہبری کا

زمیں باقی اُس کے لیے قید خانہ

ہُوا جو کہ عاشق دیارِ نبی کا

حروفِ سنہری میں لکھنے کے لائق

ہے فرمان ہر اِک ہمارے نبیﷺ کا

قناعت کا پابند انساں اگر ہو

کبھی دل میں خدشہ نہ ہوگا کمی کا

گہرؔ ! اپنے اعمال کی تم خبر لو

کہ گھر ہو گا جنت میں بس مُتّقی کا

(شاعر: گہر ؔ اعظمی ، ماخوذ از مجموعۂ نعت ’’حضور میرے‘‘ ، ایوارڈ یافتہ )


یہ وضاحت ضروری ہے کہ شعرا کا نعتیہ کلام پیش کرنے میں کسی خاص ترتیب کو مد ِنظر نہیں رکھا گیا ہے ۔ مختصر بحر میں بے ہوشؔ محبوب نگری کی ایک نعت جسے بچے آسانی سے یاد کر سکتے ہیں:

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

یادِ طیبہ آئی ہے

زیست جگمگائی ہے

بعدِ حق دو عالم میں

شانِ مصطفائی ہے

دنیا اُن کے صدقے میں

نور میں نہائی ہے

نسبتِ شہِ والا

در پہ کھینچ لائی ہے

اُس کو مل گئے آقا

جس نے لو لگائی ہے

خوب نعت ہے بے ہوشؔ!

تو نے جو سُنائی ہے


امام احمد رضا خان بریلوی کی ایک مشہور و مقبول نعت کے کچھ اشعار :

سب سے اولیٰ و اعلیٰ ہمارا نبی

سب سے بالا و والا ہمارا نبی

اپنے مولیٰ کا پیارا ہمارا نبی

دونوں عالم کا دولھا ہمارا نبی

بزمِ آخر کا شمعِ فروزاں ہُوا

نورِ اوّل کا جلوہ ہمارا نبی

بجھ گئیں جس کے آگے سبھی مشعلیں

شمع وہ لے کر آیا ہمارا نبی

جس کی دو بوند ہیں کوثر و سلسبیل

ہے وہ رحمت کا دریا ہمارا نبی

قرنوں بدلی رسولوں کی ہوتی رہی

چاند بدلی سے نکلا ہمارا نبی

کون دیتا ہے؟ دینے کو منہ چاہیے

دینے والا ہے سچا ہمارا نبی

مُلک ِ کونین میں انبیاء ؑ تاجدار

تاجداروں کا آقا ہمارا نبی

جس نے ٹکڑے کیے ہیں قمرکے، وہ ہے

نورِ وحدت کا ٹکڑا ہمارا نبی


حاجی امداد اللہ مہاجر مکی استاد مولانا قاسم نانوتوی و مولانا اشرف علی تھانوی کی ایک سلیس نعت جو ’’کلیاتِ امدادیہ‘‘ میں موجود ہے :

یا رسولِ کبریا ! فریاد ہے

یا محمد مصطفیﷺ! فریاد ہے

آپ کی امداد ہو ، میرا یہ حال

یا نبی ﷺ ! ابتر ہُوا ، فریاد ہے

سخت مشکل میں پھنسا ہوں آج کل

اے مِرے مشکل کُشا! فریاد ہے

چہرہ ٔتاباں کو دکھلا دو مجھے

تم سے اے نورِ خد ا ! فریادہے

قیدِ غم سے اب چھڑا دیجے مجھے

یہ شہِ ہر دو سرا ! فریادہے


اب بطور نمونہ مختلف شعراء کے منتخب نعتیہ اشعار :

نیکی کی لذّتوں سے ہمیں آشنا کیا

نفرت دلوں میں آپ نے ڈالی گناہ کی

کنکر پُکار اُٹھے کہ محمد رسولﷺ ہیں

حاجت صداقتوں کو ہوئی جب گواہ کی

( صبیح رحمانی)

نہ پوچھو ، خود کو کیا پایا ہے میں نے

محمد لکھ کے جب چوما ہے میں نے

مدینے کو فقط دیکھا نہیں ہے

مدینے کو بہت سوچا ہے میں نے

( ماجد خلیل)

التجا ہے رسولِ اکرم ﷺ سے

چارہ سازِ ہر ایک عالم سے

دُور غم ہوں تمام دنیا کے

نقشِ پا پر چلوں میں آقا کے

( عزیز احسن )

ہر قدم پر کیوں نہ رکھّیں فاصلہ دشمن تمام

خُلقِ آقا ﷺ سے ہو جب دل کا حرا روشن تمام

( قمروارثی )

خود خدائے برتر کو فخرہے محمدﷺ پر

نازشِ دو عالم ہے آمنہ ؓ کا شہزادہ

( اسلم فریدی )

رسولِ گرامی ﷺ کے جلوؤں سے اب تک

ہے پُر نور غارِ حرا اللہ ! اللہ !

( جمیل عظیم آبادی )

سر درِ اقدس پہ رکھ کر نیند آجائے اثرؔ !

ایسی قسمت چاہیے ، ایسا مقدّرچاہیے

( عبد الجبار اثرؔ )


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

سہ ماہی ’’مفیض‘‘ کے تبصرہ ٔ نعت نمبر میں احسان اللہ طاہر لکھتے ہیں: ’’ قیوم نظر نے اُردو اور پنجابی میں بہت کچھ لکھا ، انھوں نے بڑوں اور بچوں کے لیے بھی ادب تخلیق کیا۔ اُن کی نظموں اور نعتوں کو آج بھی ہمارے اسکولوں میں پڑھایا جاتا ہے ۔ بچوں کے لیے ادب تخلیق کرنا کتنا مشکل کام ہے اس کو بچوں کی ذہنی سطح پر آکر لکھنے والا ہی محسو س کر سکتا ہے کیوں کہ تخلیق کار کو اپنی تخلیق میں بچوں کی عمر اور اس عمر کے تقاضوں کو بھی مدِ نظر رکھنا پڑتا ہے اور ان کی ذہنی قبولیت کے لفظوں کے ذخیرے کو بھی ۔ ان سب باتوں کو قیوم نظرنے ایک ماہرِ نفسیات کی طرح پہلے سمجھا ہے اور پھر شعوری طور پر بچوں کے لیے نعتیں تخلیق کی ہیں ۔ قیوم نظر کی نعتوں میں فکری طور پر بڑا تنوع ہے ، انھوں نے بچوں کو سمجھانے کے انداز میں بڑی سادہ بیانی سے کالی کملی والے آقاﷺ کی سیرت کو بیان کیا ہے اور آپ کی سیرت و سنت کے اُن پہلوئوں کو اپنی نعتوں میں منظوم کیا ہے جوکہ زندگی میں قدم قدم پر ہمارے کام آتے ہیں اپنے مجموعے ’’نعتیں‘‘ میں قیوم نظر نے زبان بہت ہی سادہ اور لفظ بچوں کی سمجھ میں آنے والے لکھے ہیں بلکہ نعتیں ایسی لکھی ہیں کہ بچوں میں بھی نعت لکھنے اور ایسے سادہ شعر بنانے کا شعور اُجاگر ہو نے لگ جاتا ہے جیسے یہ اشعار دیکھیں :

ہر اِک مقام سے ہے اونچا مقام اُن کا

صادق ہیں ، وہ امیں ہیں، رحمت ہے نام اُن کا

رحمت ہیں وہ سراپا ، ہے فیض عام اُن کا

اسلام بن کے پہنچا گھر گھر پیام اُن کا


قیوم نظر نے اپنی نعتوں میں بچوں کو اسلام کے بنیادی ارکان سے بڑے آسان لفظوں میں آگاہی دی ہے اور بچوں کے ذہن و فکر میں ایسے بنیادی نقوش کو راسخ کرنے کی شعوری کوشش کی ہے کہ جن سے عشقِ مصطفی کے رنگ اُبھریں اور انھیں زندگی میں اندھیروں اور اُجالوں کی مکمل شنا سا ئی ہو۔ علمی اور ادبی حوالے سے دیکھا جائے تو اِن نعتوں میں وہ سارے لوازمات پائے جاتے ہیں جو کہ سہل ممتنع کی نعتوں میں ہونے چاہئیں ۔ قیوم نظر کی ان نعتوں کی ادبی عظمت یہی ہے کہ یہ بچوں اور علمی و ادبی حلقوں میں ایک جیسی مقبول اور معروف ہیں۔ وہ انھیں عقیدت و محبت سے پڑھتے اور زبانی بھی شوق سے یاد کرتے ہیں:

ہمارے نبی احمدِ مجتبیٰﷺ ہیں

وہ انسان ہیں اور رسولِ خدا ہیں

خدا کی اطاعت ہے اُن کی اطاعت

خدا تک پہنچنے کا وہ راستہ ہیں

محبت کی منزل کے وہ رہنما ہیں

ہمارے نبی خاتم الانبیاء ہیں


رسولﷺ اللہ نے جو کچھ بھی فرمایا

وہی دیں ہے، وہی اصلِ شریعت ہے

اُنھیں کی پیروی کرنے سے میں قائم

اُنھیں کے حکم پر چلنے میں جنت ہے

کوئی ساعت بھی ہو، بھیجوں درود اُن پر

یہی دن رات کی میری عبادت ہے

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png

قیوم نظر کی نعتوں کی سچائی اور فن کی سربلندی یہ ہے کہ آج ان کی نعتیں اپنی اسی سچائی اور فنی عظمت و صداقت کی وجہ سے ہمارے بچوں کے نصاب میں شامل ہیں اور ہمارے بچے انھیں بڑے ذوق و شوق سے پڑھتے ہی نہیں ہیں بلکہ یاد بھی کرتے ہیں ۔ قیوم نظر کا کوئی بھی شعر مشکل یا مبہم نہیں ہے بلکہ ہر شعر سادگی ، فصاحت و بلاغت اور دلکش الفاظ کو لیے ہوئے ہمارے دلوں میں اتر رہا ہے۔

( ماخوذ از سہ ماہی ’’مفیض‘‘ ، تبصرۂ نعت نمبر )


بچوں کے ادب میں خواجہ عابد نظامی کا نام بھی معروف ہے ۔ اُن کی ایک نعت جس میں انھوں نے صحابہ کرام کا نام لے لے کر تذکرہ کیا ہے تاکہ بچے اُن سے واقف ہو جائیں :

بیٹھتے تھے جس میں مسعود و زبیر و عکرمہ

رحمتِ عالم کے اُس دربار کی باتیں کریں

تذکرہ چھیڑیں بلال و طلحہ و فاروق کا

ابنِ عوف و حیدرِ کرّارکی باتیں کریں

بُو ذر و عمّار و حمزہ کا کریں ہم ذکر خیر

ارقم و عثمان و غارِ یار کی باتیں کریں


عابد نظامی بہت سادہ زبان استعمال کرتے ہیں ۔ اُن کے مزید اشعار دیکھیے :

میں اس کرم کا شکر کروں کس طرح ادا

تو نے بنایا اُمّتی ٔمصطفیٰ ﷺ مجھے ……

عابدؔ کو تا حیات مِرے ربّ کائنات !

اُس راہ پر چلا جو محمدﷺ کی راہ ہو ……

تیرے نبیﷺ کی نعت جو صبح و مسا لکھے

تیری جناب سے وہ قلم چاہتا ہوں میں ……

قلب شاداں ہے سنہری جالیوں کے سامنے

روح فرحاں ہے سنہری جالیوں کے سامنے ……

اِک بار جو درود پڑھے اُن کی ذات پر

دس بار کرد گار کا اُس پر سلام ہے ……

عابدؔ ! ملی ازل میں مجھے نعتِ مصطفیﷺ

عنوان کیا حسیں ہے مِری سرنوشت کا


بچوں کے ادب میں خالد بزمی کا نام بھی شامل ہے ، اُن کے نعتیہ اشعار :

بزمیؔ ! وہ جن کا آپ خدا مدح خوان ہو

انسان آنحضورﷺ کی تعریف کیا کرے ……

دیکھنے میں آرہی ہے اب جو اِس دنیا کی رَو

اس میں ہر انسان کو درکار ہے طیبہ کی ضو ……

کس نے بخشا عصرِ حاضر کے تقاضوں کا شعور

کس کی تعلیمات ہیں تازہ بہ تازہ، نوبہ نو ……

تم پیکرِ اخلاق کا عنوان بنا دو

لکھنا ہے اگر آپﷺ کی سیرت پہ مقالہ ……

گر آپﷺ کی سیرت پہ عمل ہو تو ملے گا

آنکھوں میں کوئی اشک نہ لب پر کوئی نالہ


"نعت کائنات"پر غیر مسلم شعراء کی شاعری کے لیے بھی صفحات تشکیل دیے گئے ہیں ۔ ملاحظہ فرمائیں : غیر مسلم شعراء کی نعت گوئی

راقم الحروف کی ادبی سرگرمیوں کا آغاز مارچ ۱۹۵۷ ء سے ہُوا اور پہلی شعری تخلیق اپریل ۱۹۵۷ ء میں شائع ہوئی ۔ پہلی نعت کی سعادت ۱۹۶۳ ء کے وسط میں حاصل ہوئی جو بچوں کے ماہنامہ ’’غنچہ‘‘ کراچی شمارہ جولائی ۱۹۶۳ ء کی زینت بنی ، ملاحظہ کیجیے:

ہماری نگاہوں کے تارے محمدﷺ

ہمیں اپنی جاں سے ہیں پیارے محمدﷺ

غریبوں کے حامی ، یتیموں کے والی

سراپا ہیں رحمت ہمارے محمدﷺ

اُنھیں پر جمی ہیں جہاں کی نگاہیں

بنے ہیں دلوں کے سہارے محمد ﷺ

نہ ہوتے اگر وہ ،یہ دنیا نہ ہوتی

خدا کے چہیتے ، دُلارے محمدﷺ

بھنور میں پھنسا ہے سفینہ ہمارا

اسے اب لگائیں کنارے محمدﷺ

نہیں اُن سے برتر کوئی اِس جہاں میں

دوعالم سے افضل ہمارے محمدﷺ

شفاعت ہماری کریں روزِ محشر

یہی التجا اِک ہے پیارے محمدﷺ!

ذرا پھولؔ عاصی کی بھی اب خبر لو

کہاں جائیں ہم غم کے مارے، محمدﷺ


راقم الحروف کی والدہ مرحومہ کی خالہ جو مشہور ادیب اور ماہر جمالیات پروفیسر ڈاکٹر شکیل الرحمن کی بڑی بہن تھیں ، بچوں کے لئے محفل میلاد شریف منعقد کرتی تھیں۔ راقم کی عمر اُس وقت تقریباََ سات سال تھی مگر یادیں ذہن کے گوشے میںمحفوظ ہیں۔اگر آج بھی بچوں کے لیے ایسی محافل کا انعقاد کیا جائے تو وہ بچپن کے زمانے سے ہی نعت کے خوگر ہو جائیں۔ میرے ذخیرۂ کتب کا بہت بڑا حصہ یہاں یعنی امریکا میں میرے پاس موجود نہیں اس لیے اس مضمون میں میری نعتوں کا حوالہ نسبتاََ زیادہ ہے۔ ماہنامہ ’’بچوں کی دنیا‘‘ لاہور شمارہ اگست ۱۹۶۴ ء اور جنوری ۱۹۶۵ ء میں شائع شدہ میری نعت جو مختصر بحر میں ہے :

نبیوں کے سردار محمدﷺ

اُمّت کے غم خوار محمدﷺ

دین کی دولت آپ سے پائی

آپ نے سیدھی راہ دکھائی

رحمتِ عالم بن کر آئے

دین کی خاطر پتھر کھائے

ظلم و ستم کا نام مٹایا

نیکی کا گلشن مہکایا

آئے گا جب روزِ قیامت

ہم پر ہو گی آپ کی رحمت

آقا ہیں سرکارِ دوعالم

آقا ہیں سردارِ دوعالم

آقا ہی محبوبِ خدا ہیں

آقا پر ہم دل سے فدا ہیں

باطل کی ظلمت کو مٹایا

ہر سُو نورِ حق پھیلایا

آپ کی جو کرتے ہیں اطاعت

اُن کی کریں گے آپ شفاعت

پھولؔ پہ آقا ! چشمِ کرم ہو

دُور خدارا سارا غم ہو


"نعت کائنات " پر اپنے تعارفی صفحے ، شاعری، کتابیں اور رسالے آن لائن کروانے کے لیے رابطہ کریں ۔ سہیل شہزاد : 03327866659

ماہنامہ ’’کھلونا‘‘ شمارہ مئی ۱۹۶۵ء میں شائع شدہ راقم الحروف کی ایک اور نعت:

محمد ﷺ ہمیں جان و دل سے ہیں پیارے

قیامت کے دن عاصیوں کے سہارے

ہمیں اپنے در پر بلا لیں محمدﷺ

کہاں جائیں ہم دردِ فرقت کے مارے

ہوئی جاتی ہے غرق اُمّت کی کشتی

اسے اب خدارا لگائیں کنارے

ہماری طرف چشمِ رحمت ہو آقا!

ہیں کافی تمھاری نظر کے اشارے

وجود آپ کا ہے سکونِ دل و جاں

کہ ہیں آپ میری نگاہوں کے تارے

ہمیں تحفۂ حق دیا آپ نے ہی

ملے ہم کو قرآن کے تیس پارے

خدا نے عطا کی ہیں تسنیم و کوثر

کہ ہیں آپ بے شک خدا کے دُلارے

نہ ہوتے اگر آپ، کچھ بھی نہ ہوتا

نہ شمس و قمر اور نہ روشن ستارے

کیے رب نے پیدا محمد ﷺ کی خاطر

یہ دریا ، یہ جنگل ، یہ گلزارسارے

الٰہی ! عطا کر محمد ﷺ کا صدقہ

ترے در پہ ہیں ہاتھ اپنے پسارے

یہی پھولؔ عاصی کی ہے اب تمنا

خدا بخش دے سب معاصی ہمارے

مختصر بحر میں ایک نعت جو ماہنامہ ’’بچوں کی دنیا‘‘ شمارہ جنوری ۱۹۶۶ ء میں شائع ہوئی :

سارے جہاں کے رہبر

اللہ کے پیمبرﷺ !

پھرتا ہوں مارا مارا

چشمِ کرم! خدا را

سر چشمۂ محبت

سب کے لیے ہی رحمت

اے کاش! یا محمدﷺ !

بر آئے دل کا مقصد

کہتا ہے پھولؔ احقر

چشمِ کرم ہو مجھ پر


آخر میں’’غنچہ‘‘سے یکتاامروہوی کی نعت کے دو اشعار:

نہیں کیا شہِ دو جہاں آپ کا

زمیں آپ کی آسماں آپ کا

اسے بھولیے گا نہ محشرکے روز

یہ یکتاؔ بھی ہے مدح خواں آپ کا

٭٭٭

اپنے ادارے کی نعتیہ سرگرمیاں، کتابوں کا تعارف اور دیگر خبریں بھیجنے کے لیے رابطہ کیجئے۔Email.png Phone.pngWhatsapp.jpg Facebook message.png

Youtube channel click.png
نئے صفحات
مضامین میں تازہ اضافہ