حسن عسکری کاظمی
حسنؔ عسکری کاظمی شعبۂ غزل کے شہ سوار ہیں۔ ’’ دشتِ بے صدا‘‘ سے گلستانِ نعت میں وارد ہوئے ہیں۔شعری اصناف میں کئی کتب زیور طباعت سے آراستہ ہیں۔ جب کہ تنقیدی مضامین، تبصرے خاکے، مرثیے، سفر نامے اور جائزے کے عنوان سے بھی کتب یادگار ہیں۔ شعری و نثری ادب کے ہر اول دستے سے تعلق رکھتے ہیں۔ مسرّت کی بات ہے کہ انھوں نے نعتیہ ادب میں اپنی سات مستند گواہیاں نعتیہ مجموعوں کی صورت میں پیش کی ہیں۔
حسن عسکری کاظمی پیدائشی نام اور حسنؔ تخلص ہے۔ 16 اکتوبر 1931ء کو انبالہ شہر محلہ سادات قاضی واڑہ (انڈیا) میں پیدا ہوئے ۔ والد کا نام سید محمد باقر کاظمی ہے
عملی زندگی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ایم اے اردو ڈپلومہ ان پبلک ایڈمنسٹریشن 1956ء میں کیا۔ ملازمت کا آغاز افسر تعلقاتِ عامہ محکمہ ترقی دیہات گجرات سے کیا۔ پبلسٹی افسر اور افسر ترقیات بھی رہے۔ بحیثیت لیکچرار/ 1961ء گورنمنٹ کالج جہلم سے تدریسی خدمات کاآغاز کیا۔ مختلف کالجوں میں پروفیسر، صدر شعبۂ اردو رہے۔ اکتوبر 1991ء میں تدریسی خدمات سے سبک دوشی اختیار کی۔ درس و تدریس کا فن ہمہ صفت موضوعات کو اپنے دامن میں سمیٹے ہوئے ہے۔
خدمات و اعزازت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
- آپ کی فن و شخصیت پر ایم فل اور ایم اے کی سطح پر تین مقالے لکھے جاچکے ہیں۔
- ڈاکٹر شبیہہ الحسن نے آپ پر ایک کتاب لکھی جس کا نام ’’ حسن عسکری کاظمی کی تخلیقی جہتیں‘‘ ہے۔
- کئی کتب پر اول انعام حاصل کرچکے ہیں۔
- پاکستان ٹیلی ویژن لاہور سے ملّی ترانہ اول آنے پر 1984ء میں انعام سے نوازا گیا۔
- بحیثیت ادیب و شاعر کئی ممالک کے دورے کرچکے ہیں۔
نعت گوئی[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ڈاکٹر شہزاد احمد اپنی کتاب ایک سو ایک پاکستانی نعت گو شعراء میں ان کے بارے لکھتے ہیں
حسن عسکری کاظمی کے رو ز و شب شعر و ادب کی ریاضت کے گواہ ہیں۔ زندگی بھر کا مشغلہ پڑھنا اور پڑھانا رہا۔ سخن وری اور سخن شناسی خون میں شامل ہے۔ گل و بلبل، لب و رخسار، عارض و گیسو، فراقِ محبوب اور وصالِ یار کے فرضی قصوں سے بچ کر پاکیزہ اور تقدس مآب شاعری نعت کے حصار میں رہتے ہیں۔ تدریسی تجربے اور وسیع مشاہدات کی روشنی میں خوبصورت لب و لہجے میں عام فہم نعتیں کہی ہیں۔ ان کی نعتیہ شاعری پیچیدگی اور تکلّفات سے مبرّا ہے۔ نعت گوئی دل کے حسن اور پاکیزہ خیالات کا اظہار ہے۔ مسلسل ریاضت نعت سے دل کا زنگ اور روح کی کثافتیں دور ہوجاتی ہیں۔ نعت کہنے والا جس پاک فضا میں رہ کر درودوسلام کا ورد بصورتِ نعت کرتا ہے۔ اس کے پُرکیف اثرات قاری کوبھی متاثر کرتے ہیں۔
مجموعہ ہائے حمد و نعت[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
سرورِ کائنات | جمال مصطفی | دیدئہ نم ناک | آیاتِ درخشاں | خیر البشر | قرارِ جاں| مدینہ دل بنا‘
نمونہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
دل میں رہے گا شافع محشر کا اعتبار [1]
مومن وہی ہے ان سے جو عہد وفا کرے [2]
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
ابوالامتیاز مسلم | حسن عسکری | گوہر ملسیانی | صدیق اللہ ظفر | اعجاز رحمانی | رفیع الدین راز | مقبول شارب | رشید محمود راجا | جاذب قریشی | جبران انصاری | خالد محمود نقشبندی | ریاض حسین چودھری | بشیر رزمی | ریاض مجید | افتخار عارف | حسن اکبر کمال | خیال آفاقی | عزیز احسن | تنویر پھول | رضی عظیم آبادی | عبدالغفار حافظ | نثار احمد نثار | گستاخ بخاری | عطار قادری | شاکر کنڈان | رضوی امروہوی | اقبال نجمی | معراج جامی | یوسف راہی | ظہور احمد فاتح | خالد عرفان | ندیم نقشبندی | عزیز معینی | احمد علی خیال | شاکر القادری | نصیر بدایونی | یامین وارثی | صبیح رحمانی | منظر عارفی | عزیز خاکی | شاعر علی شاعر | اعجاز سہروردی | ابراہیم حسان | ندیم نیازی | منظر پھلوری | سرور حسین نقشبندی