بلونت سنگھ فیض
سرادر بلونت سنگھ فیضؔ سرحدی آزادئ وطن کے بعد منظر عام پر آنے والے سکھ شعراء میں خصوصی شہرت وقبولیت عام وخاص کے مالک شاعر تھے۔ آپ 1962ء میں ڈیرہ اسماعیل خاں کے قصبہ پہاڑ پور میں پیدا ہوئے ۔انھوں نے اردو، فارسی، ہندی، پنجابی، انگریزی اور سنسکرت میں اعلیٰ ترین تعلیمی ڈگریاں حاصل کیں اور حکومت پنجاب کے محکمہ السنہ میں ڈائرکٹر کے عہدے پر فائز ہوئے۔
شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
آپ کو شعرو شاعری سے ہمیشہ دلچسپی رہی اُردو اور فارس کی نہایت اہم کتابیں جیسے مولانا محمد حسین آزاد کی سخندانِ فارس، حافظ محمود شیرانی کی مشہور تحقیقی کتاب ’پنجاب میں اُردو‘اور گوروگوبند سنگھ صاحب کی گرانقدر فارسی تصنیف ’ظفر نامہ‘ کو پنجابی زبان میں منتقل کرکے بے نظیر علمی کارنامہ انجام دیا فیض صاحب نے دس برس کی عمر سے شاعری کاآغاز کیا تھا۔1947ء سے قبل تلاشِ ملازمت کے دوران لکھنؤ بھی گئے اوروہاں طویل مدت تک قیام رہا۔ لکھنؤ کے استادشاعر فضل لکھنوی سے تلمذاختیار کیا جس سے ان کی غزل گوئی بہت نکھر گئی انھوں نے خوبصورت عشقیہ غزلیات کے ساتھ ہی ہرقوم وملت کے مذہبی پیشواؤں کی شان میں نظمیں لکھیں ،لیکن حمد و نعت ،منقبت اور مراثی میں انھوں نے خاص طور پر بہترین تخلیقی صلاحیت کا مظاہرہ کیا۔
نمونہ ءِ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مالکِ جلوۂ حق،حامیِ ایماں احمد
تو ہی اسلام کی کشتی کا نگہباں احمد
تیرے ہی جلوؤں سے توحید کا پرچم چھایا
تیری ہی ذات سے احمد ہے نمایاں احمد
تیرے اخلاق نے قدرت کو سدھایا ایسا
آدمی پہلے تھا اب ہوگیا انساں احمد
آج اسلام ہی اسلام جہاں میں ہوتا
آپ کے حکم پہ چلتا جو مسلماں احمد
آپ کے نام میں اللہ کا آیا ہے لطف
جلوہ وحدت کانہ کیوں کر ہو نمایاں احمد
ناز کیونکرنہ ہو اخلاق ومحبت سے اسے
فطرت فیض ؔ پہ ہے آپ کااحساں احمد
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کنور مہندر سنگھ بیدی | کرپال سنگھ بیدار |ستنام سنگھ خمار | درشن سنگھ دکل | بلونت سنگھ فیض | گور بخش سنگھ مخمور جالندھری | پورن سنگھ ہنر | کرنیل سنگھ پنچھی | بی ڈی بیگم بوڑھ سنگھ