کرنیل سنگھ پنچھی
سرادر کرنیل سنگھ پنچھیؔ کا شمار اردو کے صاحبِ طرز شعراء میں ہوتا ہے۔پنچھی ؔ کا جنم غیر منقسم پنجاب کے ضلع شیخوپورہ کے ایک گاؤں میں ہوا تھا۔آپ نے اُردو ،پنجابی ،ہندی اور سنسکرت زبانوں میں اپنے ذوقِ مطالعہ سے اچھی دسترس حاصل کی تھی۔ شاعری کاذوق عنفوانِ شباب سے ہی تھا۔وقت کے ساتھ ساتھ آپ نے غزل اور نظم کے علاوہ تمام اصنافِ سخن میں طبع آزمائی کی۔ آزادئ وطن کے بعدآپ ہندوستان آگئے جہاں آپ نے اخبارات و جرائد میں بھی کام کیا اور بمبئی کی فلمی دُنیا سے بھی وابستہ رہے ۔ انھوں نے کئی فلمیں بھتی پروڈیوس اور ڈائریکٹ کیں،اداکاری کیں،گیت اور مکالمے بھی لکھے ،آپ کی شاعری خاصی مقبول ہوئی ، ’ٹکڑے ٹکڑے آئینہ‘،’قدم قدم تنہائی‘اور ’ادھورے بت‘ وغیرہ آپ کے کئی شعری مجموعے شائع ہوئے۔پنچھیؔ نے نعت ،سلام اور منقبت کہنے میں بھی بہت مقبولیت حاصل کی ۔
نعتیہ شاعری[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
مسلمانوں کے لیے تو خیر اپنے آقا ئے نامدار کی مدحت میں نعت وسلام کانذرانہ پیش کرنا، باعثِ فلاحِ دارین اور وسیلۂ نجات ہے، لیکن فخر کائنات رحمت عالم صلی اللہ علیہ وآلہٰ وسلم کی ذاتِ گرامی میں جو اتھاہ خوبیاں ہیں ،ان کا اثردوسروں کے دلوں پربھی بیحد گہرا پڑتا ہے،لیکن انہی کو توفیق خداوندی نصیب ہوتی ہے جن تک اسلامی تعلیمات اور علوم کی روشنی پہنچی ہو۔سردار کرنیل سنگھ پنچھیؔ کے نعتیہ اشعار دیکھیں تو احساس ہوتا ہے کہ حقانیت اور روحانیت کے نور سے جگمگاتے ہوئے ایسے اشعار یقیناًوہی کہہ سکتا ہے جس کی قسمت میں یہ سعادت لکھی ہو
نمونہ کلام[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
جسے بھی خوف ہو روزِ جزا کا
وہ دامن تھام لے خیر الوریٰ کا
۔
دل میں بسا لے دوست عقیدت رسول کی
دن رات تجھ پہ برسے گی رحمت رسول کی
روزِ جزا میں حرفِ عقیدت کے عوض میں
تم پاؤ گے اے مومنو جنت رسول کی
پڑھ کر نماز مومنو قسمت سنوار لو
خوش بخت کو ہی ملتی ہے جنت رسول کی
مدینے اور مکّے کا تبھی دیدار ہوتا ہے
تمنّا تیر بن کرجب جگر کے پار ہوجائے
سمٹ آئے گا خود عرشِ بریں پرواز میں اس کی
اگر پنچھیؔ پہ بھی نگہِ کرم سرکار ہوجائے
مزید دیکھیے[ترمیم | ماخذ میں ترمیم کریں]
کنور مہندر سنگھ بیدی | کرپال سنگھ بیدار |ستنام سنگھ خمار | درشن سنگھ دکل | بلونت سنگھ فیض | گور بخش سنگھ مخمور جالندھری | پورن سنگھ ہنر | کرنیل سنگھ پنچھی | بی ڈی بیگم بوڑھ سنگھ